امریکہ نے مقامی وقت کے مطابق سولہ تاریخ کو ایک بیان جاری کیا جس میں چین کے ہانگ کانگ خصوصی انتظامی علاقے میں عدالت کی جانب سے چین کے خلاف ہانگ کانگ میں انتشار پیدا کرنے والوں کے لئے سماعت پر بے بنیاد تبصرہ کیا، اور چین سے ان مجرموں کو رہا کرنے کاغیر مناسب مطالبہ کیا ہے۔
امریکہ کے اس بیان میں لی چی اینگ سمیت مجرموں کو جمہوری رہنما کہا گیا ہے۔لیکن یہ لوگ صرف جمہوریت کو نقصان پہنچانے والے ہیں۔ یاد رہے کہ اٹھارہ اگست 2019 کو عالمی میڈیا کے مطابق، ہانگ کانگ میں بنیاد پرستوں نے مکمل طور پر ہتھیاروں کے ساتھ مسلح ہو کر ٹریفک کی روانی میں رکاوٹ ڈالی، آتش گیر مادے سے پولیس اسٹیشنوں پر حملہ کیا، قومی پرچم اتارا اور عام شہریوں پر حملے کئے۔ کیا یہ پرامن اجتماعات تھے؟ کیا اسے جمہوریت کہتے ہیں؟
ہانگ کانگ کی عدالت نے ہانگ کانگ میں انتشار پیدا کرنے والوں کے مقدمات انصاف کے ساتھ سنے، جس سے ہانگ کانگ میں قانون کی حکمرانی کی روح کی عکاسی ہوتی ہے۔ لیکن امریکہ بار بار دوسرے ملک کے اندرونی امور میں مداخلت کرتا ہے، ہانگ کانگ میں عدالتی سماعت میں مداخلت کرتا ہے، یہاں تک کہ مجرموں کی غیر قانونی رہائی کا مطالبہ کرتا ہے۔ اسی دن ہانگ کانگ کے محکمہ انصاف نے بیان جاری کیا کہ امریکہ کا یہ بیان عالمی قوانین سے متصادم ہے۔