انتیس تاریخ کی رات گیارہ بج کر تیئیس منٹ پر چین کی وین چھانگلانچنگ سینٹر سے چین کے اسپیس اسٹیشن کا کور ماڈیول کامیابی کے ساتھ لانچ کیا گیا ہے۔ یہ لانچنگ چین کے خلائی اسٹیشن مشن کے نئے دور میں کامیابی کا اعلان ہے۔یہ کامیابی آسانی سے ممکن نہیں ہوئی ہے۔ اس سفر کا آغاز اس وقت ہوا جب چین کو امریکی غلبے کے شکار بین الاقوامی خلائی اسٹیشن کے "کلب" سے خارج کردیا گیا تھا۔ صرف یہی نہیں ، مغربی سیاستدان جو "تعصب کے چشمے" سے چین کی ترقی کو دیکھتے ہیں ۔ وہ خلائی میدان کو آئندہ کی جنگوں اور اسلحے کی دوڑ کے لئے اہم میدان جنگ سمجھتے ہیں اور خلائی ٹیکنالوجی کے میدان میں چین کے خلاف سخت احتیاطی تدابیر اختیار کرتے ہیں۔ 2011 میں ، امریکی کانگریس نے "ولف ایکٹ" متعارف کرایا ، جس میں نیشنل ایروناٹکس اینڈ اسپیس ایڈمنسٹریشن اور اس کے ساتھ معاہدہ کرنے والی امریکی خلائی کمپنیوں کو چینی خلائی ایجنسیوں کے ساتھ کسی قسم کا رابطہ اور تعاون کرنے سے منع کردیا گیا تھا۔ ان پابندیوں کے باوجود، چائنا ایرو اسپیس نے ترقی کا سفر جاری رکھا اور مسلسل جدوجہد سے موجودہ کامیابی حاصل کی۔اپنے اپنے خول میں بند چند مغربی ممالک کے برعکس، چین ہمیشہ پرامن ، مساوات ، باہمی فائدے اور مشترکہ ترقی کے اصولوں پر کاربند رہا ہے۔ چین نے ہمیشہ خلائی اسٹیشن کو سائنسی اور تکنیکی تعاون کے لئے ایک کھلا پلیٹ فارم بنانے کی کوشش کی ہے۔ چین نے اس پروگرام میں بین الاقوامی برادری کو شرک کی دعوت دی ہے۔ چینی خلائی اسٹیشن ، اس طرح کے تحقیقی شعبے کی تاریخ میں پہلی بار ایساہوا ہے کہ اس طرح کا منصوبہ اقوام متحدہ کے تمام رکن ممالک کے لئے کھلا ہے۔