دخل اندازی کا کڑوا پھل کھانے کے باوجود امریکہ کا جنون برقرار، سی آر آئی کا تبصرہ

2021/05/05 16:35:41
شیئر:

دخل اندازی کا کڑوا پھل کھانے کے باوجود امریکہ کا جنون برقرار، سی آر آئی کا تبصرہ_fororder_45ad0adfly4gq6o6tv8avj20u00k1gmv

امریکی وزیر خارجہ انٹونی بلنکن نے تین مئی کو لندن میں جی سیون وزراء خارجہ کے اجلاس میں شرکت کی۔توقع کے مطابق ان کے اس دورے کا مقصد اتحادیوں کو ساتھ لے کر چین اور روس پر دباؤ ڈالنا ہے ۔
ایک طرف امریکہ یورپی اتحادیوں سے دوستی کا مظاہرہ  اس امید کے ساتھ کررہا ہے  کہ یورپی اتحاد چین پر دباؤ ڈالنے میں اہم کردار ادا کریں گے، تو دوسری طرف امریکہ پوری دنیا میں اپنے اسٹریٹجک وسائل کی ترتیب نو کو تیز کر رہا ہے۔ گزشتہ دنوں ہی بلنکن نے واضح کیا ہے کہ امریکہ افغانستان سے نکل کر چین کا مقابلہ کرنے کے لیے اپنی قوت کو مرکوز کرے گا۔
بیس سال تک جاری افغان جنگ کے بعد، ٹوٹے پھوٹے افغانستان کے علاوہ امریکہ خود بھی طویل المدت مداخلت پسندی کا کڑوا پھل کھا رہا ہے۔ مزید سنگین بات یہ ہے کہ امریکی جمہوریت کی بنیاد کے بارے میں بھی وسیع پیمانے پر شکو ک و شبہات  پیدا ہوگئے ہیں۔ بیروں ممالک جیسے افغانستان اور عراق  میں "جمہوری ماڈل "ناکام ہو چکے ہیں، جب کہ امریکہ کے اندر بھی فسادات  برپا ہوئے ہیں۔ لیکن اس کے باوجود امریکہ بحرالکاہل کے علاقے میں مزید مداخلت  کی کوششوں میں مصروف ہے۔
تاریخ ایک آئینہ ہے۔ مشرق وسطی میں امریکہ اپنی مداخلت سے دلدل میں پھنسا ہوا ہے اب وہ ایشیا میں چین جیسے مضبوط ملک میں مداخلت کی کوشش  کررہا ہے۔ لیکن امریکہ کے فیصلہ سازوں کو  سوچنا چاہیئے کہ کیا  امریکہ مداخلت پسندی کے مزید نتائج برداشت کر سکے گا؟