گزشتہ دو روزمیں ، کچھ امریکی سیاستدانوں نے ہانگ کانگ خصوصی انتظامی علاقے کی ضلعی عدالت کی طرف سے ہانگ کانگ میں چین مخالف انتشار پیدا کرنے والوں کی حمایت میں غیر ذمہ دارانہ تبصرے کیے اور ان واقعات میں ملوث مجرموں کی رہائی کے لئے مضحکہ خیز مطالبات کیے۔ایک طرف یہ سیاستدان بار بار "قواعد" پر مبنی بین الاقوامی نظم و ضبط کو برقرار رکھنے کا دعویٰ کرتے ہیں لیکن دوسری طرف وہ ایسی سرگرمیوں میں ملوث ہیں جو بین الاقوامی قانون اور بین الاقوامی تعلقات کے بنیادی اصولوں کی خلاف ورزی ہیں۔ قول و فعل کے اس تضاد نے انسانی حقوق کے بہانے دوسرے ممالک کے اندرونی معاملات میں مداخلت کرنے والے ان لوگوں کے حقیقی چہروں کو بے نقاب کردیا ہے۔ہانگ کانگ خصوصی انتظا می علاقے کی ضلعی عدالت نے ہانگ کانگ میں چین مخالف انتشار کے ایک مقدمے کی منصفانہ انداز میں سماعت کی اور ان واقعات میں ملوث افراد کو مناسب سزا سنائی ، جو ہانگ کانگ میں قانون کی حکمرانی کے جذبے اور امن کو یقینی بنانے کی عوامی خواہشات کی عکاسی کرتی ہے۔ جبکہ امریکہ کے کچھ سیاست دانوں نے ہانگ کانگ میں چین مخالف انتشار کی سزا کے فیصلے پر تبصرے سے اس عمل میں مداخلت کی ہے ۔یہ غیر معقول اور ہانگ کانگ میں قانون کی حکمرانی کے جذبے کی سنگین خلاف ورزی ہے۔ اقوم متحدہ کے رکن ممالک کے داخلی امور میں عدم مداخلت کا اصول اقوام متحدہ کے چارٹر کا ایک اہم اصول اور بین الاقوامی تعلقات کا ایک بنیادی اصول ہے ۔یہ ممالک کی خودمختاری اور آزادی کے تحفظ اور بین الاقوامی عدل اور انصاف کے تحفظ کی بنیادی ضمانت ہے۔ہانگ کانگ میں انسانی حقوق اور شخصی آزادیاں وہاں موجود بنیادی قوانین کے ذریعہ مکمل طور پر محفوظ ہیں۔ ہانگ کانگ کے عدالتی اور قانونی نظام پر ناجائز طریقے سے اثر انداز ہونے کی امریکی سیاست دانوں کی کوششیں یقیناً رائیگاں جائیں گی۔ ہانگ کانگ میں آج ، منفی عوامل کو جاری رکھنے کے لئے بیرونی "سیاہ ہاتھوں" کی کوئی گنجائش نہیں ہے۔