دنیا کے سب سے بڑے سروے کے نتائج گیارہ تاریخ کو جاری کئے گئے۔ ان اعداد و شمار کے مطابق سال 2020 کے اختتام تک چین کی آبادی 1.41 بلین افراد تک پہنچ گئی، یہ تعداد دنیا کی کل آبادی کا تقریباً 18 فیصد ہے ، جو اب بھی دنیا میں پہلے نمبر پر ہے۔ اعداد و شمار سے یہ بھی پتہ چلتا ہے کہ چین کا ڈیموگرافک ڈویڈنڈ ، ٹیلنٹ ڈیویڈنڈ کی طرف منتقل ہو رہا ہے، جو چین کی ترقی کو مزید مستحکم کرتا ہے۔مردم شماری سے چین کی آبادیاتی تبدیلیوں کی مثبت خصوصیات کا انکشاف بھی ہوا۔ مثال کے طور پر ، چین کی ورکنگ آبادی میں ہائی اسکول اور اس سے زیادہ تعلیم کے حامل افراد کی تعداد 385 ملین تک پہنچ گئی ہے جس میں سن 2010 سے 12.8 پرسنٹیج پوائینٹس کا اضافہ ہوا ۔ پچھلے دس سالوں میں ، چین کی شہری مستقل آبادی میں 236 ملین افراد کا اضافہ ہوا ہے، چین میں عارضی شہری آبادی 376 ملین تک پہنچ گئی ، اس میں دس سالوں میں تقریباً 70 فیصد کا اضافہ ہوا ہے۔یہ تلاش کرنا مشکل نہیں ہے کہ مذکورہ بالا آبادیاتی تبدیلی کے رجحانات چین کے اعلیٰ معیار کی ترقی کی طرف منتقل ہونے کے تاریخی عمل کے مطابق ہیں۔پچھلی چند دہائیوں میں ، چین کی تیز رفتار معاشی ترقی ، مناسب پالیسیوں کے ساتھ ساتھ شہر کاری اور اعلیٰ تعلیم کے حامل افراد کی تعداد میں اضافے کا نتیجہ ہے ۔