تاحال فلسطین۔ اسرائیل تنازعہ کے باعث 63 بچوں سمیت 217 فلسطینی شہری جاں بحق ہو چکے ہیں۔ایسی المناک انسانی صورتحال میں امریکہ نے اب تک کیا کیا ہے ؟ امریکہ نے نہ صرف جانب داررویہ اختیار کرتے ہوئے یہ موقف اپنایا کہ اسرائیل کو اپنے دفاع کا حق حاصل ہے بلکہ سلامتی کونسل میں تین مرتبہ فلسطین۔ اسرائیل جنگ بندی اور تشدد کے خاتمے کے حوالےسے مشترکہ بیان کی منظوری میں بھی رکاوٹ پیدا کی ہے۔ مزید یہ کہ واشنگٹن پوسٹ کے مطابق، امریکی حکومت نے رواں ماہ کی شروعات میں کانگریس کو باضابطہ طور پر آگاہ کیا تھا کہ وہ اسرائیل کو 735 ملین ڈالرز مالیت کے پی جی ایم ہتھیار فروخت کرے گا۔اس سے بخوبی عکاسی ہوتی ہے کہ فلسطین اور اسرائیل کے تنازعہ میں ، امریکہ انسانی ضمیر اور اخلاقیات کے مخالف رخ پر کھڑا ہےاور مشرق وسطیٰ میں کشیدگی کو ہوا دے رہا ہے۔
درحقیقت ، خود غرضی اور بالادستی کی سازش سے ، امریکہ ایک طویل عرصے سے مشرق وسطیٰ میں منفی حربوں میں مصروف ہے۔ افغانستان ، عراق ، شام اور دوسرے ممالک میں امریکی اقدامات لاکھوں مسلمانوں کی ہلاکت کا سبب بنے اور لاکھوں مسلمانوں کے انسانی حقوق کی پامالی کی گئی ہے۔ ملائیشین "نیو اسٹریٹس ٹائمز" نے حال ہی میں نشاندہی کی ہے کہ عراق اور افغانستان میں ، متعدد امریکی صدور اور اعلی سرکاری عہدے داروں پر نہ صرف انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں بلکہ جنگی جرائم کے بھی الزامات سامنے آئے ہیں۔ "امریکہ کسی بھی اعتبار سے انسانی حقوق کا محافظ نہیں ہے۔ "