" امریکہ فرسٹ ' پر مبنی امریکی پالیسی سے پوری دنیا مصیبت کا شکار ہو رہی ہے ۔ ویکسین نیشنلزم سے لے کر معاشی محرک منصوبوں تک ، بائیڈن انتظامیہ اب بھی امریکی مفادات کے حصول کے لیے ان اقدامات پر عمل پیرا ہو رہی ہے جو دنیا کے دوسرے ممالک کے لیے نقصان دہ ہیں ۔
تبصرے میں کہا گیا ہے کہ ویکسین نیشنلزم کی وجہ سے ویکسینوں کی غیر منصفانہ تقسیم موجودہ عالمی وبا کی روک تھام اور کنٹرول کی راہ میں سب سے بڑی رکاوٹ بن گئی ہے ۔ کچھ اداروں اور ذرائع ابلاغ کے اعدادوشمار کے مطابق ، امریکہ دنیا میں ویکسین کا ایک چوتھائی حصہ یعنی ویکسین کی تقریباً 2.6 بلین خوراکیں جمع کر چکا ہے جو اس کی اپنی ضرورتوں سے کہیں زیادہ ہے۔ بین الاقوامی برادری کے دباؤ کے تحت بائیڈن نےسترہ تاریخ کو اعلان کیا کہ جون کے آخر تک دوسرے ممالک کے لیے ویکسین کی فراہمی کی تعداد میں 20 ملین خوراکوں کا اضافہ ہو گا ۔ لیکن مسئلہ یہ ہے کہ دنیا نے دیکھا ہے کہ چین ، روس اور دوسرے ممالک ویکسین کے لئے غیر ملکی امداد مہیا کررہے ہیں لیکن ابھی تک اس میں" امریکی شرکت" کم نظر آئی ہے۔صرف یہی نہیں بلکہ امریکہ اب بھی مہنگائی کے دباؤ کو دوسرے ممالک میں مسلسل منتقل کررہا ہے۔ کھرب ڈالر کے محرک پیکج کے منصوبے نے مارکیٹ کی توقعات کو آگے بڑھایا ہے جس کے نتیجے میں اناج سمیت دنیا کے اہم اجناس کی قیمتوں میں تاریخی اضافہ ہوا ہے اور اس سے پہلے سے کمزور عالمی معیشت کو شدید نقصان پہنچے گا ۔ یہاں تک کہا جا سکتا ہے کہ اگرچہ امریکہ نے " امریکہ فرسٹ " کو ترک کرنے کا کہا ہے لیکن بائیڈن انتظامیہ کا عمل یہ ثابت کر رہا ہے کہ امریکہ بدستور اس غلط راستے پر آگے چل رہا ہے ۔