پچیس مئی کو امریکی سیاہ فام شہری جارج فلائیڈ کے سفید فام پولیس کے ہاتھوں ہلاک ہونے کو پورا ایک سال مکمل ہو گیا ہے،لیکن افسوس ناک بات ہے کہ امریکہ میں نسلی امتیاز کی بنیاد پر پرتشدد انداز میں قانون نافذ کرنے میں کمی کی بجائے اس عمل کا تحفظ کیا گیا ہے۔
امریکہ میں ایک اندازے کے مطابق دو ہزار بیس میں پولیس کی جانب سے مارے جانے والوں کی تعداد 1126 تھی جن میں 28 فیصد افریقی نژاد ہیں۔پچیس تاریخ کو امریکی ویب سائٹ پولیٹیکو پر شائع ہونے والے ایک مضمون میں نشاندہی کی گئی کہ " پولیس اہلکار ابھی بھی اسی رفتار میں لوگوں کو مار رہے ہیں"۔اعدادوشمار سے ظاہر ہے کہ دو ہزار اکیس میں تیس اپریل تک صرف چھ دن ایسے گزرے کہ جن میں امریکی پولیس اہلکار وں کے ہاتھوں کوئی نہیں مارا گیا ۔ مزید یہ ہے کہ کینٹکی ، لووا اور ایریزونا سمیت امریکہ کے دیگر ریاستوں میں پولیس کے اختیارات کو مزید مضبوط بنایا گیا ہے۔
امریکہ میں مضبوط سفید فام بالادستی،عدالتی نظام کی طویل المدتی ملی بھگت اور سیاستدانوں کی صرف اپنی ذاتی مفاد کی جستجو کی وجہ سے امریکی عوام جس نسلی مساوات کی خواہش کرتےہیں وہ ابھی دور دور تک نظر نہیں آرہی ہے ۔