عالمی ادارہ صحت کے ہنگامی پروگرام کے ایکزیکٹو ڈائریکٹر مائیکل ریان نے حال ہی میں ایک نیوز پریفنگ میں کہا کہ وائرس کے ماخذ کی تلاش کو سیاسی رنگ دے کر " زہر آلود" کیا جارہا ہے۔ ان کا یہ بیان کچھ امریکی سیاستدانوں کے "لیبارٹری سے وائرس لیک ہونے " کے نظریہ کے خلاف عالمی برادری کی وسیع پیمانے پر تنقید کی نمائندگی کرتا ہے۔ یاد رہے کہ عالمی ادارہ صحت نے چین کے متعدد دوروں کے بعد رواں سال مارچ میں ایک رپورٹ جاری کی تھی جس میں اس بات کی تصدیق کی گئی تھی کہ نوول کورونا وائرس کا لیبارٹری کے ذریعے انسان تک پہنچنے کا "بہت کم امکان" ہے۔لیکن امریکہ کے متعدد سیاست دان اور میڈیا پھر سے چین کو بد نام کرنے کی بھر پور کوشش کر رہے ہیں ۔ امریکی جاسوسی ادارے سے مطالبہ کیا گیا ہے کہ نوے دن کے اندر تحقیقات کا نیا نتیجہ نکالا جائے ۔ امریکی جارج ٹاؤن یونیورسٹی کے پروفیسر کاوانا نے حال ہی میں ایک انٹرویو میں نشاندہی کی ہے کہ اگر دنیا میں چین کی ساکھ کو ختم کرنے کا کوئی راستہ ہے تو امریکی حکومت ضرور وہ راستہ اختیار کرے گی ، کیونکہ امریکہ چین کو اپنا "سب سے بڑا اسٹریٹجک مخالف" قرار دیتا ہے ۔ "نیچر" میگزین کی سرکاری ویب سائٹ نے حال ہی میں ایک مضمون شائع کیا ، جس میں نشاندہی کی گئی ہے کہ سائنسی محققین نے نام نہاد "لیبارٹری سے وائرس لیک ہونے " کی افواہوں کے خلاف سخت انتباہ جاری کیا ہے۔ جبکہ نوول کورونا وائرس کے ماخذ کی تلاش سے متعلق عالمی ادارہ صحت کے بین الاقوامی ماہر گروپ کے ایک رکن ، ڈومینک ڈوئیر نےکہا ہے کہ اس بات کا کوئی ثبوت نہیں ہے کہ نوول کورونا وائرس ، لیبارٹری سے خارج ہوا ہے ، اور چین نے سراغ رساں تحقیق میں فعال طور پر تعاون کیا ہے۔ اس کے علاہ حال ہی میں منعقد ہونے والی 74 ویں ورلڈ ہیلتھ اسمبلی میں کئی ممالک کے نمائندوں نے اپنے بیانات میں کہا کہ چین نے عالمی وبا سے نمٹنے کے لیے نمایان خدمات سرانجام دی ہیں ۔