مسٹربلنکن ، براہ کرم آپ امریکی عوام کے ساتھ ہی کھڑے ہوں ،سی آر آئی کا تبصرہ

2021-06-04 22:01:54
شیئر:

مسٹربلنکن ، براہ کرم آپ امریکی عوام کے ساتھ  ہی کھڑے ہوں ،سی آر آئی کا تبصرہ

  

امریکی وزیر خارجہ بلنکن نے جمعہ  کو ایک بیان جاری کرتے ہوئے ہانگ کانگ میں انسانی حقوق کی صورتحال کے بارے میں گفتگو کرتے ہوئے چینی عوام کے ساتھ "کھڑے ہونے" کا دعوی کیا۔ بڑی ستم ظریفی کی بات  ہے!

کیا  بلنکن کو نظر نہیں آرہا کہ امریکہ میں  کووڈ۔۱۹سے ہونے والی اموات کی  تعداد 600،000 سے تجاوز کر گئی ہے۔ انہیں امریکی عوام کے انسانی حقوق کی پرواہ کیوں نہیں ہے؟ ہانگ کانگ میں انسانی حقوق کی صورتحال اچھی ہے یا بری ، لوگ اچھی طرح جانتے ہیں ۔ 1997 میں مادر وطن  میں واپسی کے بعد سے ہانگ کانگ کے شہریوں کے انسانی حقوق کو ہانگ کانگ کے بنیادی قانون اور دیگر قوانین کے ذریعے مکمل تحفظ حاصل ہے۔ خاص طور پر گزشتہ سال ہانگ کانگ کے قومی سلامتی کے قانون کے نفاذ کے بعد سے معاشرتی نظم بھر پور انداز میں بحال ہوا ہے ، اور ہانگ کانگ کے لوگوں کے چہروں پر مسکراہٹیں لوٹ آئی ہیں ۔ اس سال ، ہانگ کانگ کے انتخابی نظام میں بہتری لائی گئی ہے ۔ اس سے ہانگ کانگ کے شہریوں کی سیاسی شرکت کو مزید وسیع کیاگیا ہے اور ان کے حقوق اور آزادیوں کو بہتر طور پر محفوظ کیا گیا ہے۔

افسوس کے ساتھ ، کچھ امریکی سیاست دانوں نے اس پر آنکھیں بند کی ہیں اور ہانگ کانگ کے داخلی امور میں بار بار مداخلت اور "انسانی حقوق" اور "جمہوریت" کی آڑ میں چین کے داخلی امور میں مداخلت کررہے ہیں۔ جس چیز پر دنیا حیران ہے  وہ یہ ہے کہ انسانی حقوق کے ان نام نہاد " محافظوں" کے اپنے ملک میں انسانی حقوق کی صورتحال کہیں خراب اور خوفناک ہے۔ نہیں معلوم کہ یہ لوگ کس منہ سے دوسرے ملکوں میں انسانی حقوق کی صورتحال پر تنقید کرتے ہیں۔

زندگی کی حفاظت انسان کا سب سے بنیادی حق ہے۔ لیکن امریکہ نے دنیا کو دکھایا ہے کہ کووڈ۔۱۹کی وباء کے تناظر میں بھی ، کچھ امریکی سیاستدانوں کو لوگوں کی زندگی اور صحت سے سیاسی مفادات زیادہ عزیز ہیں  ۔ اس سال فروری کے آخر تک ، امریکہ میں کووڈ۔ ۱۹ سے ہونے والی اموات کی تعداد پہلی جنگ عظیم ، دوسری جنگ عظیم اور ویتنام جنگ  کے دوران امریکہ میں ہونے والی اموات کی کل تعداد سے تجاوز کر گئی ہے۔ اس وبا کے خلاف غیر موثر لڑائی سے عدم اطمینان کی وجہ سے ، ایک امریکی وبائی امراض کے ماہر اور بیماریوں کے کنٹرول اور روک تھام کے مرکز کے سابق سربراہ ، ولیم فوگ نے ​​ مذمت کرتے ہوئے اسے" قتل عام " قرار دیاہے۔

ایک سال سے زیادہ عرصے سے جاری کووڈ۔۱۹ کی وبا نے  امریکہ میں امیروں اور غریبوں کے مابین نسلی امتیازی سلوک اور پولرائزیشن کے طویل عرصے سے پائے جانے والے مسائل کو پوری طرح بے نقاب اور مزید ابتر کردیا ہے ۔ شکاگو یونیورسٹی کے مطالعے کے مطابق ، رواں سال مارچ میں امریکہ میں غربت کی شرح 11.7 فیصد تک پہنچ گئی ہے ، جس میں وبا کے بعد سب سے زیادہ اضافہ ہوا ہے۔

اپنے ملک میں لوگوں کے انسانی حقوق کی سنگین صورتحال پر بلنکن اور دوسرے امریکی سیاست دانوں  نے آنکھیں بند کی ہیں ۔اس کے بجائے ، انہوں نے چین کے ہزاروں میل دور ، ہانگ کانگ کے شہریوں کے انسانی حقوق کے بارے میں زیادہ خیال رکھ  رہے ہیں ۔ دراصل ان کی یہ چال صرف یہ ثابت کر تی ہے کہ ان کانام نہاد "انسانی حقوق"  کا نعرہ صرف امریکہ کی"بالادستی " کے لئے ہے! جتنا وہ "انسانی حقوق" اور "جمہوریت" جیسے الفاظ کا تکرار کریں گے، اتنی ہی ان کی منافقت کے پردے کے نیچے ان کے مذموم عزائم بے نقاب  ہوں گے۔

ہانگ کانگ کے امور چین کے داخلی امور ہیں ، امریکی سیاستدانوں کو اس پر بات کرنے کا کوئی حق نہیں ہے! بلنکن کو چاہئے کہ وہ امریکی عوام کے ساتھ کھڑے ہوں اور پہلے اپنے مسائل حل کریں۔