چہل قدمی ،کتب بینی اور پودوں اور پرندوں کے بارے میں معلومات اکٹھا کرنا ، یہ وہ تین چیزیں ہیں جو میرے پسندیدہ مشغلے ہیں۔یہی وجہ ہے کہ رواں سال دفتر سے صرف پانچ میٹر کی دوری پر پودوں اور پرندوں سے بھرا ایک نیا باغ دریافت کرنے پر میری خوشی کا کوئی ٹھکانہ نہ رہا۔اس چھوٹے باغ کا چکر لگانے میں صرف دس منٹ درکار ہیں۔آپ صبح سویرے دس منٹ صرف کر تے ہوئے قدرت کے اس منفرد شاہکار سے بھرپور لطف اندوز ہو سکتے ہیں۔مارچ میں ارغوانی رنگ کے قدرتی پھول میدان پر ایک قالین بچھا دیتے ہیں،اس کے بعد زرد رنگ کے کھلے ہوئے گل قاصدی ماحول کے فطری حسن کو مزید چارچاند لگا دیتے ہیں۔باغ میں بچوں کے کھیل کے دوران جب گل قاصدی کے بیج دور تک اڑتے ہیں تو ، سفید رنگ کے قدرتی پھولوں کی جھلک دلفریب نظر آتی ہے۔یہاں جنگلات پرندوں کا پسندیدہ مسکن ہے۔یہاں چڑیا جیسے عام پرندے نظر آ سکتے ہیں یا سیاہ رنگ کے پرندے جو اپنی سریلی آواز کا جادو جگاتے ہیں،یا پھر سنہرے پروں والے پرندے جو چہچہاتے ہوئے آسمان میں اڑٰتے ہیں۔ایک قسم کا سیاہی مائل پرندہ جو کوے سے تھوڑا سا چھوٹا ہے اور اس کا نام ٹرڈوس میرولا ہے،یہ نہ صرف آپ کو سریلے گیت سنا سکتا ہے ،بلکہ دوسرے پرندوں نیز انسانی معاشرے سے جڑی کئی آوازوں کی بھی نقل کر سکتا ہے۔یہ پرندوں کے "غیرملکی زبانوں کے ماہر"کے نام سے مشہور ہے۔
اس باغ میں ہر طرف سبزہ ہی سبزہ نظر آتا ہے،ہر جگہ پرندوں کی سریلی آوازیں سنائی دیتی ہیں۔مزید یہ کہ یہاں چہل قدمی کےلیے بہترین سہولیات بھی میسر ہیں۔لیکن آج سے کچھ عرصہ سال قبل صورتحال کافی مختلف تھی۔ماضی میں یہاں ویرانی کا ڈیرہ تھا ۔ایک رہائشی نے بتایا کہ بیس برس قبل یہاں اس قدر ویرانی تھی کہ رات کو باہر نکلتے ہوئے ڈر اور خوف محسوس ہوتا تھا۔اب ہمارا آنگن اس باغ کے اندر بہت پرسکون لگ رہا ہے۔
بیجنگ میں رہائشی ماحول کو بہتر بنانے کے لیے حالیہ برسوں میں وسیع پیمانے پر چھوٹے چھوٹے باغ تعمیر کیے گئے ہے۔اب بیجنگ میں مختلف نوعیت کے باغات کی تعداد ایک ہزار سے زائد ہو چکی ہے اور بیشتر رہائشی چہل قدمی کرتے ہوئے باغ سے لطف اندوز ہو سکتے ہیں۔مثلاً میرے دفتر کے قریب ہی دو باغ واقع ہیں،میرے گھر کے نزدیک بھی دو باغ صرف دس منٹ کی پیدل مسافت پر موجود ہیں ۔اس کے علاوہ ہفتے کے دنوں میں جب میں اپنی بیٹی کے ہمراہ کسی تربیتی کورس میں جاتی ہوں ،تو وہاں بھی نزدیک ہی باغات کی سیر سے لطف اٹھایا جا سکتا ہے۔ قابل ذکر بات یہ ہے کہ آج کل ایسے باغات کی تعداد میں نمایاں اضافہ ہو رہا ہے جہاں داخلہ بالکل مفت ہے ۔لوگ ان باغات میں ورزش کرتے ہیں اور قدرتی نظاروں سےبھی لطف اندوز ہو سکتے ہیں۔
عصر حاضر میں معیار زندگی میں بہتری کے ساتھ ساتھ خوبصورت زندگی کا پیمانہ بھی تبدیل ہو رہا ہے۔وافر خوراک کے علاوہ، نیلا آسمان ، صاف ستھرا پانی،خوشبودار پھولوں سے سجی زندگی بھی لوگوں کی خواہش ہے۔یہی وجہ ہے کہ لوگ قدرتی ماحول پر مزید توجہ دینے لگے ہیں۔جیسا کہ آج کل صوبہ یون نان کے ایشیائی ہاتھیوں نے جب اپنے رہائشی جنگل سے نکل کر شمال کا رخ کیا تو ، راستے میں ان ہاتھیوں نے مقامی کسانوں کے کھیتوں کو بھی کافی حد تک نقصان پہنچایا۔لیکن لوگ ہاتھیوں پر تنقید کرنے یا ناراض ہونے کے بجائے ان کا خیال رکھتے ہیں تاکہ ہاتھی اپنے من پسند مقام پر پہنچ سکیں۔
ایک بات کا ذکر کرنا ضروری ہے کہ شہروں میں شجرکاری کے دوران "قابل تجدید"تصور کی بھی پاسداری کی جا رہی ہے۔ماضی میں شجرکاری سے صرف شہروں کو " سرسبز " بنایا گیا ہے ، حیاتیاتی تنوع کی جانب کوئی خاص توجہ نہیں دی گئی ہے۔حیاتیاتی تنوع کےتحفظ کی بدولت اب شہروں کو مزید "دلکش "بنایا جا رہا ہے۔دس منٹ میں اگر آپ اس باغ کا چکر لگاتے ہیں تو متنوع اقسام کی نباتات اور بے شمار خوبصورت پرندے نظر آ سکتے ہیں۔جیسا کہ حیاتیاتی تنوع فطری لچک کی آئینہ دار ہے ،انسانی سماج میں ثقافتی تنوع امن و خوشحالی کے لیے بھی نہایت اہم ہے۔