چین کی قومی عوامی کانگریس کی مجلس قائمہ نے دس تاریخ کو رائے شماری کے ذریعے "بیرونی پابندیوں کے خلاف قانون " کی منظوری دی ۔ یہ قانون چین کے اقتدار اعلی ، سلامتی اور ترقیاتی مفادات کے تحفظ میں مدد گار ہوگا ۔ گزشتہ ایک عرصے کے دوران کچھ مغربی ممالک نے چین کی ترقی میں رکاوٹ ڈا لنے کیلئے سنکیانگ اور ہانگ کانگ کا استعمال کرتے ہوئے اپنے ممالک کے اندرونی قوانین کے مطابق چین کے متعلقہ اداروں اور افراد پر پابندیاں لگائی ہیں ۔ ان کی یک طرفہ پابندیوں کے تناظر میں چین بھی قانون کے مطابق اس کا جواب دے رہا ہے ۔ مذکورہ قانون کی منظوری نہ صرف ملک کے وقار اور مرکزی مفادات کے تحفظ بلکہ داخلی امور میں مداخلت روکنے ،خودمختاری اور مساوات کے اصولوں کا دفاع کرنے نیز کچھ مغربی ممالک کی بالادستی اور تسلط کی سیاست کا مقابلہ کرنے کے لئے اشد ضروری ہے ۔ قابل ذکر بات یہ ہے کہ چین کے اس قانون کا اطلاق ان اداروں اور افراد پر ہوتا ہے جو چین کے داخلی امور میں بے دردی سے مداخلت کرتے ہیں اور چین کو بد نام کرتے ہیں ۔چینی مارکیٹ میں قانون کے مطابق کام کرنے والے اداروں اور عام لوگوں پر اس کا کوئی اثر نہیں ہو گا ۔ چین اصلاحات اور کھلے پن کو جاری رکھنے اور مارکیٹ پر مبنی ، قانون یافتہ بین الاقوامی کاروباری ماحول پیدا کرنے کا پختہ عزم رکھتا ہے ۔