رواں سال پندرہ جون کو شنگھائی تعاون تنظیم کے قیام کی 20 ویں سالگرہ ہے۔ ابتدا میں 6 ممبر ممالک سے موجودہ 8 ممبر ممالک ، 4 مبصر ممالک اور 6 بات چیت کے شراکت دار ممالک تک ، شنگھائی تعاون تنظیم نے نہ صرف علاقائی امن کو مؤثر طریقے سے تحفظ فراہم کیا اور علاقائی ترقی کو فروغ دیا ، بلکہ کثیر الطرفہ پسندی کا دفاع کیا اور بین الاقوامی تعلقات کو فروغ دیا ہے۔
سیکیورٹی تعاون کے شعبے میں شنگھائی تعاون تنظیم نے انسداد دہشت گردی کنونشنوں کے سلسلے میں کامیابی کے ساتھ دستخط کیے ہیں اور ایک درجن سے زیادہ "امن مشن" کے انسداد دہشت گردی کے مشترکہ مشقوں کا انعقاد کیا ہے۔ صورتحال میں ہونے والی پیشرفت اور تبدیلیوں کے جواب میں ، ممبر ممالک کے مابین سلامتی کے تعاون کے شعبوں میں دہشت گردی ، علیحدگی پسندی ، اور انتہا پسندی کا مقابلہ کرنے سے لے کر منشیات کے کنٹرول ، قانون کے نفاذ کے لئے سیکیورٹی، انسداد منی لانڈرنگ ، اور بین الاقوامی جرائم سے نمٹنے سمیت دیگر شعبوں تک وسیع کیا گیا ہےجن سے علاقائی امن و استحکام کو مؤثر طریقے سے برقرار رکھا گیا ہے۔
اقتصادی اور تجارتی تعاون کےشعبے میں ، پچھلے 20 سالوں میں شنگھائی تعاون تنظیم کے دوسرے ممبر ممالک کو چین کی درآمدات اور برآمدات کی کل مالیت اوسطا سالانہ 15 فیصد کی شرح نمو کے ساتھ ، ابتدائی سترہ ارب چودہ کروڑ امریکی ڈالر سے بڑھ کر ایک کھرب چوالیس ارب پچاسی کروڑ امریکی ڈالر ہوگئی ہے۔ "دی بیلٹ اینڈ روڈ" تعاون کو ایک موقع کے طور پر لیتے ہوئے ، شنگھائی تعاون تنظیم کے ممبروں نے تیزی سے روزبروز قریب ہونے والی ترقی پذیر کمیونٹی تشکیل دی ہے۔ ایک مزید اہم بات یہ ہے کہ شنگھائی تعاون تنظیم نے کثیرالجہتی کی ہمیشہ حمایت کی ہے اور اس پر عمل کیا ہے اور ایک نئی قسم کے بین الاقوامی تعلقات کا ماڈل قائم کیا ہے جس میں باہمی احترام ، برابری ، انصاف اور مشترکہ فائدے پر مشتمل تعاون پایا جاتا ہے۔
کووڈ-۱۹ کی وبا پھیلنے کے بعد سے ، شنگھائی تعاون تنظیم کے ممبروں نے انسداد وبا سے متعلق تجربے کے اشتراک، ویکسین دوائیوں کی تحقیق اور نشوونما اور طبی سامان کی گارنٹی میں مستقل تعاون کو مضبوط کیا ہے ، جس میں اعلٰی یکجہتی اور باہمی تعاون کو ظاہر کیا گیا ہے۔