تحریر : شاکر اللّہ
سنکیانگ میں و یغور اور دیگر مسلمانوں کو مکمل مذہبی آزادی حاصل ہے ، اور کسی کو بھی عقیدے کی وجہ سے امتیازی سلوک کا سامنا نہیں ہے۔
یہ بات 19 جون کو ارومچی میں اسلامی انسٹی ٹیوٹ کی مسجد میں سنکیانگ ویغور خوداختیارعلاقے کے اسلامی ایسوسی ایشن کے نائب صدر اور سنکیانگ اسلامک انسٹیٹیوٹ کے سربراہ محترم شریف نے صحافیوں کے وفد سے گفتگو کے دوران کہی۔ اس وفد کا میں بھی حصہ ہوں اور ہم سنکیانگ میں ایک ہفتہ طویل دورے پر ہیں۔ اس دوران ہم چین کے شمال مغربی خطے میں مختلف مذہبی ، ثقافتی ، تاریخی اور سیاحتی مقامات کا دورہ کررہے ہیں۔
محترم شریف جو کہ اس انسٹی ٹیوٹ میں پڑھاتے بھی ہیں نے مزید کہا کہ عوامی جمہوریہ چین کے آئین نے چین کے ہر شہری کو مذہب کی مکمل آزادی کا حق دیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ مسلمانوں کے خلاف ظلم وستم تو دور کی بات چین کے آئین اور قوانین کے مطابق ، کوئی فرد ، ادارہ یا ایجنسی کسی بھی شہری کو اپنے مذہب کی پیروی کرنے سےنہیں روک سکتی۔
مصر میں اسلام کا مطالعہ کرنے والے انسٹی ٹیوٹ کے استاد نے بتایا کہ سنکیانگ میں مسلمانوں کو عبادت اور اپنی رسومات جیسے کھانے پینے ، تہوار ، شادی بیاہ ، جنازہ اپنے عقیدے کے مطابق ادا کرنے کی پوری آزادی ہے اور اسلامی روایات کا مکمل احترام کیا جاتاہے۔
انہوں نے کہا کہ چینی مسلمان سنکیانگ میں انتہا پسندوں کو ناپسند کرتے ہیں اور یہ کہ سنکیانگ کے مسلمان اپنے معاملات میں غیر ملکی مداخلت کے خلاف ہیں اور مسلمانوں سے متعلق بعض میڈیا کی جانب سے پھیلائی گئی من گھڑت اور جعلی خبروں پر رنجیدہ اور پریشان ہیں۔
انہوں نے بتایا کہ صوبائی اور مرکزی حکومت طلباء کو کھانے پینے ، رہائش اور دیگر اخراجات کے لئے وظیفے دیتی ہیں ، کاشغر ، اکسو اور حوطان میں انسٹی ٹیوٹ کی شاخیں موجود ہیں جہاں دیہی طلباء مفت تعلیم حاصل کرتے ہیں۔
محترم شریف کے مطابق کہ انسٹی ٹیوٹ میں بغیر کسی فیس کے ائمہ کرام کے لئے تین ماہ کے تربیتی کورس کا بھی اہتمام کیا جاتا ہے۔
انسٹٹیوٹ کی مسجد میں 1200 افراد کے بیک وقت نماز ادا کرنے کی گنجائش ہے ،اور یہاں مسلمان روزانہ نماز پنچ گانہ، نماز جمعہ اور عید ین کی نماز یں پڑھتے ہیں اور دیگر اسلامی تقاریب کا انعقاد کرتے ہیں۔
وفد میں شامل ہم مسلم صحافیوں نے نماز ظہر ادا کی ، اور انسٹی ٹیوٹ کے ہاسٹلز ، کینٹین اور کلاس روم کا دورہ کیا۔ وفد میں بیجنگ میں چائنا میڈیا گروپ (سی ایم جی) کے مختلف شعبوں کے 24 غیر ملکی اور چینی صحافی شامل ہیں۔
چین کے سنکیانگ ویغور خود اختیار علاقے کے صدر مقام ارومچی میں 1987 میں تقریباً 6000 مربع میٹر کے رقبے پر تعمیر کیا گیا سنکیانگ اسلامک انسٹیٹیوٹ میں ارومچی میں سنکیانگ کے مسلمانوں کو اسلامی علوم قرآن پاک کا ترجمہ و تفسیر٫ تجوید احادیث، فقہ ،عربی زبان، کے ساتھ ساتھ عہد حاضر کے تقاضوں کے مطابق جدید مضامین جیسے سیاست اور قانون،جغرافیہ،جسمانی تعلیم،جدید سائنس اور ٹیکنالوجی، درس و تدریس کا طریقہ، جدید ویغور زبان،جدید چینی زبان سنکیانگ کی تاریخ ،چین کی تاریخ چین کا آئین اور معاشرتی علوم پڑھائے جاتے ہیں یہاں پا نچ سال کی ڈگری کے ساتھ ساتھ مختلف دورانیے کے کورسز کروائے جاتے ہیں تاکہ سنکیانگ کے مسلمان نہ صرف اسلامی علوم سے آراستہ ہوں بلکہ معاشرے کے باوقار اور کارآمد شہری بھی بن سکیں۔
انسٹیٹیوٹ مسجد، جامع تدریسی عمارت،طہارت خانے ،طلبہ کے لیے ہاسٹلز، کینٹین، لائبریری، اور کھیلوں کے میدان پر مشتمل ہے۔
مسجد کا رقبہ 530 مربع میٹر ہے جس میں بیک وقت ایک ہزار افراد کے نماز پڑھنے کی گنجائش موجود ہے۔
سنکیانگ اسلامک انسٹیٹیوٹ کے سربراہ محترم شریف نے انسٹیٹیوٹ کا تعارف کراتے ہوئے بتایا کہ انسٹیٹیوٹ کا مقصد ایسے علماء اور آئمہ تیار کرنا ہے جو اسلام کی خدمت کے ساتھ ساتھ زمہ دار شہریوں کا کردار اداکرسکیں۔
انسٹٹیوٹ میں 1200 طلبہ کی گنجائش ہے اور اس وقت تقریباً 800 طلبہ یہاں زیر تعلیم ہیں۔
یہاں پانچ سالہ ڈگری کے علاوہ تین سال کے ، دوسال کے اورمختلف دورانیے کے دیگر ریفریشر کورسز پیش کیے جاتے ہیں۔پانچ سالہ ڈگری کا مقصد یہاں کی مساجد کے لیے امام تیار کرنا ہے۔
ہرسال 18سے پچیس سال تک کے 100 طلبہ کو انسٹٹیوٹ میں داخلے کے لیے پورے سنکیانگ سے امتحان اور میرٹ کی بنیاد پر منتخب کیا جاتا ہے۔چین کی مرکزی حکومت اور مقامی حکومت طلبہ کے اخراجات اٹھانے کے علاوہ ہر طالب علم کو ماہانہ پانچ سو کا وظیفہ بھی دیتی ہے اسکے علاوہ اعلی کارکردگی کا مظاہرہ کرنے والے طلبہ کو سالانہ فی کس4000ہزار یوآن کا مزید وظیفہ بھی دیا جاتا ہے۔ اور 90 فیصد طالب علم یہ وظیفہ حاصل کرسکتے ہیں۔
اس کے علاوہ لوگ دوران ملازمت بھی تعلیم حاصل کرسکتے ہیں۔ انسٹٹیوٹ کے طلبہ چھٹیوں کے دوران اپنے گھر جاتے ہیں اسکے علاوہ چین کے مختلف علاقوں کے دورے بھی کرائے جاتے ہیں۔
سنکیانگ اسلامک انسٹیٹیوٹ اور سنکیانگ میں اس طرز پر چلنے والے دیگر اسلامی ادارے مذہب کے حقیقی پیروکار وں کے ساتھ ساتھ ذمہ دار شہری بھی ملک کو دے رہے ہیں جو مذہب کے ساتھ ساتھ انسانیت کی فلاح وبہبود میں اہم کردار ادا کررہے ہیں۔