امریکی وائٹ ہاؤس نے سات تاریخ کو اعلان کیا کہ نام نہاد "ہانگ کانگ سے متعلق اعلان کردہ قومی ہنگامی صورتحال" میں توسیع کی جائے گی اور ہانگ کانگ سے متعلقہ پابندیاں برقرار رہیں گی۔یہ اقدام ظاہر کرتا ہے کہ موجودہ امریکی انتظامیہ اب بھی سابقہ حکومت کی غلط پالیسی برقرار رکھے ہوئے ہے ، ہانگ کانگ اور چین کے داخلی امور میں مداخلت جاری رکھنے کی کوشش کر رہی ہے۔ امریکی اقدام عالمی قوانین اور بین الاقوامی تعلقات کے بنیادی اصولوں کی سنگین خلاف ورزی ہے۔ چین ایسے متنازعہ اقدامات پر شدید برہمی اور مذمت کا اظہار کرتا ہے۔
اس فیصلے سے متعلق امریکی موقف ہے کہ چین کے ہانگ کانگ سے متعلق اقدامات امریکی قومی سلامتی ، خارجہ پالیسی اور معاشی مفادات کے لئے "خطرہ" ہیں۔ امریکہ سیاہ اور سفید میں تمیز نہیں کر رہا ہے۔ ہانگ کانگ چین کا ایک مقامی انتظامی علاقہ ہے ۔ہانگ کانگ پر مرکزی حکومت کی جامع حکمرانی خالصتاً چین کا داخلی معاملہ ہے۔اس کا امریکہ سے کیا تعلق ہے ؟ امریکہ کی سلامتی کے لیے یہ کیسے خطرہ ہے؟
حقائق کے تناظر میں "خطرے" کی بات کی جائے تو یہ دیکھا گیا ہے کہ امریکہ نے طویل عرصے سے ہانگ کانگ میں چین مخالف انتشار کی حمایت کی ہے اور چین پر حملہ آور اور بدنام کرنے میں کوئی کسر نہیں چھوڑی ہے۔ یہ چین کی خودمختاری ، سلامتی اور ترقیاتی مفادات کے لئے سنگین "خطرہ" ہے! ہانگ کانگ سے متعلق نام نہاد پابندیوں میں توسیع مزید واضح کرتی ہے کہ امریکہ میں کچھ لوگ ہانگ کانگ میں بگاڑ کے درپرہیں اور چین کو دبانا چاہتے ہیں۔
تاہم ، اس سے کوئی فرق نہیں پڑتا ہے کہ وہ کن ہتھکنڈوں پر عمل پیرا ہیں کیونکہ یہ بیکار کی مشق ہے۔ آج ہانگ کانگ میں اُن کے منفی عزائم کو جاری رکھنے کی کوئی گنجائش نہیں ہے۔
گزشتہ برس چینی مرکزی حکومت نے ہانگ کانگ میں قومی سلامتی قانون کا نفاذکیا اور ہانگ کانگ کے انتخابی نظام کو بہتر بنایا ہے ، جس سے قومی سلامتی کا مؤثر طور پر تحفظ ممکن ہوا ، ہانگ کانگ کا معاشرتی استحکام بحال ہوا ، اور ہانگ کانگ کے شہریوں کے حقوق کا تحفظ کیا گیا ہے۔ آج ہانگ کانگ میں ایک نئی فضا دکھائی دے رہی ہے۔
ہانگ کانگ کی ترقی کا انحصار ہانگ کانگ کے عوام کی جدوجہد اور مادر وطن کی مضبوط حمایت پر ہے۔ امریکہ نے ہانگ کانگ کی ترقی میں رکاوٹ ڈالنے کے لئے پابندیوں کو استعمال کرنے کی کوشش کی ہے۔ ماضی میں بھی امریکہ اپنے مقصد میں ناکام رہا ہے، آج اور آئندہ بھی یہ تدبیر کارآمد نہیں ہوگی۔