امریکہ ہمیشہ خود کو " تحفظ انسانی حقوق " کا محافظ قرار دیتے ہوئے دوسرے ممالک پر تنقید کرتا ہے ۔ لیکن حقیقت میں امریکہ میں مسلمانوں کے ساتھ شدید امتیازی سلوک کیا جاتا ہے اور وہاں آباد مسلمانوں کو ظلم و ستم کا سامنا ہے ۔حالیہ عرصے میں امریکی مسلمانوں کے خلاف نفرت انگیز جرائم میں اضافہ ہوا ہے ۔ امریکہ میں 2018 کے وسط مدتی انتخابات میں مسلم مخالف بیانات میں تیزی سے اضافہ ہوا ، اور سیاست دانوں کی ایماء پر مسلمانوں کے خلاف سازشی نظریات کو سیاسی دھارے میں شامل ہونے دیا گیا ۔ اس کے علاوہ فلم اور ٹیلی ویژن کے ثقافتی پروگرامز میں "نسل پرستی" پر مبنی مسلمانوں کی منفی منظر کشی نے مسلم افراد کے ساتھ امتیازی سلوک ، دشمنی اور تشدد کو فروغ دیا ہے۔امریکہ دنیا کا وہ واحد ملک ہے جس نے "مسلم بین" نافذ کیا ہے جبکہ دوسری جانب وہ نسلی تنوع ، رواداری اور کھلی بین الاقوامی ساکھ بنانے کے لئے کوشاں ہے ، لیکن حقائق کے تناظر میں "سفید فام فرسٹ" آج بھی سرفہرست تصور ہے ۔ اُدھر غیر ملکی مسلمانوں کے لیے امریکہ نے انسانی حقوق کے نام پر محض اپنے مفادات کے حصول کے لئے بار بار دہرا معیار اپنایا ہے۔