امریکہ میں مسلمانوں کے خلاف امتیازی سلوک کی سیاسی روایت کا وجود

2021-07-12 17:25:13
شیئر:

امریکہ میں مسلمانوں کے خلاف امتیازی سلوک کی سیاسی روایت کا وجود_fororder_sr0712美国穆斯林

مارچ دو ہزار اکیس سے امریکہ کی رہنمائی میں مغربی ممالک کی حکومتیں اور میڈیا چین کے خلاف پروپیگنڈے میں مصروف ہیں۔انہوں نے حقائق کو نظر انداز کرتے ہوئے سنکیانگ میں کپاس کی چنائی کو جبری مشقت سے منسوب کیا اور چین کی مذہبی پالیسی کو بدنام کیا۔امریکی منافقت کے حوالے سے چین میں تعینات ایران کے سفیر کشور زاد نے اپریل میں چینی میڈیا کو انٹرویو دیتے ہوئے کہا کہ سال دو ہزار ایک سے امریکہ نے انسداد دہشت گردی کی آڑ میں دنیا کے اسی سے زائد ممالک میں فوجی کارروائیاں اور خانہ جنگی مسلط کی ہے ۔جن کے نتیجے میں آٹھ لاکھ سے زائد افراد جاں بحق ہوئے ہیں جبکہ ان میں تین لاکھ تیس ہزار عام شہری بھی شامل ہیں۔امریکہ کی مسلط کردہ جنگوں اور فوجی کارروائیوں کے باعث افغانستان، عراق اور شام سمیت ممالک میں کروڑوں افراد بے گھر ہوئے ہیں۔اگر امریکہ کو خلوص دل سے مسلمانوں کے حقوق کا خیال ہے تو اسے  ایسے تمام اسلامی ممالک سے معافی طلب کرنی چاہیے اور مسلمانوں کے قتل کا سلسلہ بند کرنا چاہیے۔

سال دو ہزار انیس میں جاری کردہ ایک سروے کے مطابق امریکہ میں آباد  مسلمانوں کی اکثریت امتیازی سلوک کا شکار ہے۔ اس کی وجہ امریکی سیاسی اشرافیہ اور ذرائع ابلاع کا  مسلم مخالف جذبہ اور پروپیگنڈا ہے۔دو ہزار سترہ میں ٹرمپ نے احکامات جاری کرتے ہوئے سات ممالک کے شہریوں کے امریکہ میں داخلے پر پابندی عائد کر دی ، جن کی بیشتر آبادی مسلمان ہے۔ٹرمپ کا یہ حکم بلاشبہ مسلمانوں کے خلاف امتیازی پالیسی ہے۔ امریکہ اسلام کی مخالفت میں مسلمانوں سے امتیازی سلوک برت رہا ہے اور یہی امریکہ کی سیاسی روایت ہے۔