بارہ تاریخ کو جاری امریکی اعداد و شمار کے مطابق ملک میں وبا سے متاثرہ افراد کی تعداد 33.88ملین سے زائد ہے جبکہ 607,000سے زائد افراد اب تک وبا کے باعث ہلاک ہو چکے ہیں۔دوسری جانب بلومبرگ نیوز نے انسداد وبا اقدامات کے حوالے سے اپنی درجہ بندی میں امریکہ کو "سرفہرست" قرار دیا ہے۔ تاہم چین جیسے وہ ممالک اور خطے جن کی انسداد وبا کی کاوشوں کو عالمی سطح پر تسلیم کیا گیا ہے ، وہ بلومبرگ کی درجہ بندی میں مناسب مقام حاصل نہیں کرسکے ہیں۔بلومبرگ کا شمار دنیا میں مالیاتی معلومات سے متعلق خدمات فراہم کرنے والے بڑے ادارے میں کیا جاتا ہے ۔گزشتہ سال نومبر کے بعد سے ادارے نے باقاعدگی سے ماہانہ عالمی انسداد وبا درجہ بندی جاری کی ہے ، جس میں عام طور پر ایسے اشاریوں مثلاً انفیکشن کی شرح ، اموات کی شرح اور معاشی نمو کی توقعات جیسے عوامل کو اسکورنگ کے طور پر استعمال کیا جاتا ہے۔ تاہم بلومبرگ نے انسداد وبا کی تازہ ترین درجہ بندی میں سماجی اقتصادی صورتحال کو معمول پر لانے کو اجاگر کرتے ہوئے جائزہ معیار کو ازسرنوترتیب دیا ہے۔ جس کے مطابق اسکورنگ کے نئے عوامل میں کووڈ-۱۹ ویکسی نیشن کا تناسب ، انسداد وبا کے لیے لاک ڈاون پالیسی کی سختی ، پروازوں کی صورتحال ، اور ویکسی نیشن کے بعد بین الاقوامی روٹس کی تعداد شامل ہیں۔مذکورہ درجہ بندی میں یہ دیکھا جا سکتا ہے کہ امریکہ کو سرفہرست رکھنے کے لیے بلومبرگ نے گزشتہ درجہ بندی میں انتہائی نازک عوامل مثلاً مصدقہ کیسز اور اموات کی تعداد کو کم کرنے سے دریغ نہیں کیا ہےجبکہ انسداد وبا کے لیے لاک ڈاؤن اور نقل و حمل سے متعلق انتظامی پالیسیوں کو منفی عوامل کی حیثیت دی گئی ہے۔ یہ درجہ بندی واضح طور پر حقائق سے متصادم اور سائنس کا عدم احترام ہے، اس میں وبا کے خلاف عالمی جنگ میں شراکت جیسے عوامل شامل نہیں ہیں۔یہ نام نہاد درجہ بندی "جانبداری" پر مبنی ہے جس کی کوئی سائنسی قدر نہیں ہے۔