عالمی اتحاد برائے ویکسین نے حال ہی میں اعلان کیا کہ اس نے چین کی دو ویکسین ساز کمپنیوں کے ساتھ ویکسین خریداری کے معاہدے پر دستخط کیے ہیں۔اس پیش رفت کا مطلب ہے کہ چین کی دونوں ویکسین ساز کمپنیاں باضابطہ طور پر ویکسین کے حوالے سے عالمی تعاون " کووایکس" میں شامل ہو چکی ہیں اور رواں ماہ سے ہی ترقی پزیر ممالک میں وبا کی روک تھام اور کنٹرول کے لیے ویکسین فراہم کر سکیں گی۔
اس سے ایک مرتبہ پھر چین کی جانب سے ویکسین کو عالمی عوامی مصنوعات بنانے کے عزم کی عملی عکاسی ہوتی ہے، جس سے بلا شبہ ویکسین کی مساوی تقسیم کو فروغ ملے گا اور انسداد وبا کے عالمی اقدامات کو تقویت حاصل ہو گی۔ حقائق کے تناظر میں 100 سے زائد ممالک نے چینی ویکسین کے استعمال کی منظوری دے دی ہے جبکہ 30 سے زائد غیر ملکی رہنماؤں نے چینی ویکسین خود لگوائی ہے ، جو چینی ویکسین کی افادیت ظاہر کرنے کے لئے کافی ہے۔سی این این نے حال ہی میں ایک جامع تحقیقاتی رپورٹ شائع کی ہے جس میں منگولیا ، چلی ، سیچلیس اور دیگر ممالک شامل ہیں۔ اس رپورٹ میں یہ اعتماد ظاہر کیا گیا ہے کہ چینی ویکسین انفیکشن کی شرح اور اموات کی تعداد میں کمی کا موجب بن رہی ہے ،وگرنہ ان ممالک میں صورتحال انتہائی سنگین ہو سکتی تھی۔ویکسین تحقیق اور ترقی میں سرفہرست ملک کی حیثیت سے چین ہمیشہ سے ویکسین کو عالمی عوامی مصنوعات کا درجہ دینے پر کاربند رہا ہے۔ چین نے 100 سے زائد ممالک اور بین الاقوامی تنظیموں کو ویکسین کی 500 ملین سے زائد خوراکیں فراہم کی ہیں ،یوں چین دنیا کو ویکسین فراہم کرنے والا سب سے بڑا ملک ہے.کئی ترقی پزیر ممالک کی جانب سے چینی ویکسین کو "وقتی بارش" سے تعبیر کیا گیا ہے۔چین کی کوشش ہے کہ ویکسین کو ایسی عوامی مصنوعات کا درجہ دیا جائے جو تمام ممالک کی دسترس میں ہو اور ہر کوئی باآسانی اسے خریدنے کا متحمل ہو سکے۔