افغانستان میں سلامتی کی صورتحال مسلسل کشیدہ

2021-07-18 16:07:47
شیئر:

افغانستان میں سلامتی کی صورتحال مسلسل کشیدہ_fororder_阿富汗

پچھلے چند مہینوں میں ، افغان سرکاری فوج اور طالبان کے مابین تنازعہ شدت اختیار کر گیا ہے ، اور سیکیورٹی کی صورتحال خراب سے خراب تر ہوتی جا رہی ہے، جس کی وجہ سے بڑی تعداد میں افغان عوام بے گھر ہوگئے ہیں اور ہجرت پر مجبور ہیں۔ اقوام متحدہ کی ایجنسی برائے مہاجرین کا کہنا تھا کہ رواں سال جنوری سے اب تک عدم تحفظ اور تشدد کی وجہ سے تقریباً 270،000 افغان  باشندے بے گھر ہوئے ہیں اور افغان مہاجرین کی مجموعی تعداد پینتیس لاکھ سے تجاوز کرگئی ہے۔افغانستان میں سلامتی کی بگڑتی ہوئی صورت حال کے اثرات پڑوسی ممالک کے ساتھ متصل سرحدوں پر بھی مرتب ہو رہے ہیں۔ 15 تاریخ کو ، پاکستان کی وزارت خارجہ  نے بیان جاری کیا ہے کہ پاک افغان سرحد پر واقع ڈرائی پورٹ پر طالبان کے قبضے کی وجہ سے پاکستان نے دونوں ممالک کے درمیان واقع سرحدی گزرگاہ بند کر دی ہے جس کے نتیجے میں ہزاروں افغان اور پاکستانی شہری سرحد کے دونوں اطراف پھنس گئے ہیں۔ 17 تاریخ کو پاکستان نے بارڈر کراسنگ کو دوبارہ کھول دیا تاہم تجارت بدستور بند ہے۔ سترہ تاریخ کو ،افغانستان کے اعلیٰ سطحی قومی مفاہمتی کمیشن کےچیئرمین عبداللہ  عبداللہ کی سربراہی میں، افغان حکومت کے وفد  نے  طالبان کے وفد کے ساتھ  ، قطر کے دارالحکومت دوحہ  میں امن مذاکرات کا نیا دور شروع کیا۔ مذاکرات کے آغاز میں عبداللہ عبداللہ نے کہا کہ افغان مسئلے کا کوئی فوجی حل نہیں ہے ، امن کے حصول کے لئے ، دونوں فریقوں کو لچک کے رویے  کا مظاہرہ کرنے کی ضرورت ہے۔ انہوں نے کہا کہ افغانستان کی از سر نو تعمیر  کی ضرورت ہے اور عالمی برادری کو  افغانستان میں قیام امن کے عمل کی حمایت  جاری رکھنی چاہیے۔