امریکہ ڈبلیو ایچ او کا سیاسی آلے پر استعمال ترک کرے ، سی آر آئی کا تبصرہ

2021-08-02 20:09:44
شیئر:

图片默认标题_fororder_472309f790529822c0fe755df8739fc30846d4a5

امریکی وزیر خارجہ بلنکن نے چند روز قبل عالمی ادارہ صحت کے ڈائریکٹر جنرل ٹیڈروس ایڈاہانوم گیبریسس سے ملاقات کے بعد دعویٰ کیا تھا کہ امریکہ ڈبلیو ایچ او کی جانب سے چین اور دیگر مقامات پر وائرس سراغ سے متعلق تحقیقات کی حمایت کرتا ہے۔عالمگیر وبا کے پھیلاو کے بعد امریکہ کی عالمی انسداد وبا تعاون سے متعلق سردمہری ڈبلیو ایچ او کے بارے میں اس کے رویے سے نمایاں طور پر جھلک رہی ہے۔ گزشتہ  سال مئی میں ایک ایسے وقت، جب عالمی سطح پر وبا کے پھیلاؤ کا خطرہ بڑھ  چکا تھا  ، سابق امریکی حکومت نے ڈبلیو ایچ او سے علیحدگی کا اعلان کر دیا۔ موجودہ امریکی حکومت نے برسراقتدار آنے کے بعد ڈبلیو ایچ او میں واپسی کا اعلان تو کر دیا مگر واضح طور پر دیکھا جا سکتا ہے کہ موجودہ انتظامیہ چاہتی ہے کہ  اس پلیٹ فارم کو سیاسی جوڑ توڑ کے لیے استعمال کیا جائے اور چین پر الزام تراشی اور اور چین کو دبانے کے لیے  ڈبلیو ایچ او کی آڑ لی جائے۔مبصرین کے خیال میں امریکہ عالمی ادارہ صحت میں اپنے اثر و رسوخ کو دوبارہ قائم کرنے میں کوئی کسر نہیں چھوڑ رہا ہے ، جس کا مقصد چین کو "وائرس لیبارٹری لیک" کے شبہ میں نشانہ بنانا ہے۔حقائق کے تناظر میں چاہے امریکہ ڈبلیو ایچ او سے علیحدگی اختیار کرے یا دوبارہ شمولیت اختیار کرے ،اس کا مقصد اپنے زاتی مفاد کی بنیاد پر عالمی ادارہ صحت  کا سیاسی آلے کے طور پر استعمال ہے۔ امریکہ کی سیاسی چالبازیوں سے نہ صرف انسداد وبا کے عالمی تعاون اور بنی نوع انسان کی مشترکہ فلاح و بہبود کو نقصان پہنچے گا ، بلکہ اقوام متحدہ کے ساتھ ساتھ اس کے بنیادی بین الاقوامی نظام پر بھی سنگین اثرات مرتب ہوں گے۔