امریکی ایوان نمائندگان کی خارجہ امور کمیٹی نے دو تاریخ کو ایک رپورٹ جاری کی جس میں جھوٹا دعویٰ کیا گیا کہ اس بات کے شواہد موجود ہیں کہ ووہان انسٹی ٹیوٹ آف وائرولوجی سے نوول کورونا وائرس ستمبر 2019 سے پہلے لیک ہو ا تھا۔ مذکورہ رپورٹ مکمل طور پر من گھڑت اور مسخ شدہ حقائق پر مبنی ہے ، یہ رپورٹ سائنسی اعتبار سے کوئی بھی ٹھوس ثبوت فراہم نہیں کر سکی ہے۔ظاہر ہے رواں سال کے آغاز میں ڈبلیو ایچ او اور چین کی مشترکہ تحقیقاتی ٹیم کی جانب سے ایک رپورٹ جاری کرتے ہوئے کہا گیا تھا کہ نوول کورونا وائرس کے لیبارٹری سے اخراج کا امکان نہیں ہے۔تاہم امریکہ میں کچھ لوگوں نے "لیبارٹری لیک تھیوری" کو غیر سنجیدہ انداز میں پیش کیاہے۔ ان کے مختلف اقدامات سائنس اور حقائق کے برعکس ہیں اور دنیا بھر میں " ٹریسنگ دہشت گردی " میں مشغول ہونے کے مترادف ہیں۔ ایک جانب کچھ امریکی سیاست دانوں نے عالمی سائنسی برادری کے نوول کورونا وائرس کا ماخذ تلاش کرنے کی کوششوں میں رکاوٹ ڈالی اور وبا پر قابو پانے کے لیے بنی نوع انسان کے "سائنسی آلے" کے استعمال کے عمل کو متاثر کیا۔ دوسری جانب ، انہوں نے چین اور ایشیائی ممالک کو نوول کورونا وائرس کے ماخذ سے جوڑنے کی کوشش کی ہے۔ اسی باعث امریکہ اور دیگر مغربی ممالک میں ایشیا مخالف جذبات نے نسلی امتیاز اور نفرت کو بڑھاوا دیاہے۔دواگست کو دنیا بھر کے 100 سے زائد ممالک اور علاقوں کے 300 سے زائد سیاسی جماعتوں ، سماجی تنظیموں اور تھنک ٹینکس نے ڈبلیو ایچ او سیکریٹریٹ میں ایک "مشترکہ بیان" جمع کروایا ، جس میں ڈبلیو ایچ او سے مطالبہ کیا گیا کہ وہ وائرس سراغ پر معروضی اور غیر جانبدارانہ تحقیق کرے۔ عالمی برادری کی جانب سے وائرس سراغ کے معاملے پر سیاست کی سختی سے مخالفت کی گئی ہے۔