چینی تھنک ٹینکس نے حالیہ دنوں ایک تحقیقی رپورٹ جاری کرتے ہوئے امریکہ کو " وبائی صورتحال میں افراتفری سے دو چار سب سے بڑا ملک" قرار دیا ہے ۔سماجی افراتفری امریکہ کا دائمی مسئلہ ہے اور یہ وبائی صورتحال میں مزیدابتر ہواہے۔امریکہ میں شرحِ جرائم ترقی یافتہ ممالک میں سب سے بلند رہی ، ساتھ ہی ساتھ انسداد وبا میں ناکامی ،اقتصادی بحالی میں کمزوری اور سیاسی افراتفری کے باعث امریکہ کے نچلے طبقے کے عوام کی زندگی بری طرح متاثر ہوئی ہے۔ایک امریکی رپورٹ کے مطابق دو ہزار اکیس کی پہلی ششماہی میں دو کروڑ بالغ افراد کو ناکافی خوراک کا مسئلہ رہا اور عوام شدید نفسیاتی مسائل سے بھی دوچار ہو رہے ہیں۔ ایسی صورتِ حال میں بھی امریکی عوام کی تکالیف کو نظر انداز کرتے ہوئے امریکی سیاستدان پوری دنیا میں افراتفری پھیلانے میں مصروف ہیں۔ایران ،وینزویلا،کیوبا سمیت دیگر ممالک پر پابندی لگانے سے لے کر یوکرائن کی صورتحال میں مداخلت کرنے تک اور پھر چین کے اندرونی معاملات میں بھی امریکہ کی مداخلت کا سلسلہ جاری ہے۔ وبائی صورتحال میں بجائے اس کے کہ امریکہ وبا کا مقابلہ کرے وہ دنیا کے امن کو نقصان پہنچانے کی کوششوں میں مصروف ہے جس کے باعث انسانی حقوق کا بحران مزید سنگین ہورہا ہے۔