افغانستان میں امریکی طرز جمہوریت کیوں ناکام ہوئی؟ سی آر آئی کا تبصرہ

2021-08-20 14:35:01
شیئر:

افغانستان میں امریکی طرز جمہوریت کیوں ناکام ہوئی؟ سی آر آئی کا تبصرہ_fororder_1

بیس برس قبل، امریکہ "انسداد دہشت گردی" کے بینر تلے افغانستان میں داخل ہوا  اور طالبان کو اقتدار سے بے دخل کرتے ہوئے اپنے ماڈل کی نقل سے وہاں نئی ​​حکومت قائم کی۔بیس سال بعد ، امریکی فوج نے افغانستان سے انخلا کیا ، اور وہ حکومت جسے اس نے 20 سال تک پروان چڑھایا تھا ، فوری گر گئی۔ صرف تین ماہ میں طالبان مرکزی سیاسی دھارے  میں واپس آ چکے ہیں۔ اگرچہ امریکی صدر بائیڈن نے 16 اگست کو کہا تھا کہ افغانستان میں امریکہ کا مشن دہشت گردی سے لڑنا تھا ، اس میں کبھی بھی قومی تعمیر نو اور جمہوری تعمیر شامل نہیں رہی ہے۔ لیکن یہ بیان طاقت کے زور پر افغانستان میں امریکی جمہوریت کی برآمد کے زوال کو  نہیں چھپا سکتا ہے۔

افغانستان میں امریکی طرز جمہوریت کیوں ناکام ہوئی؟ سی آر آئی کا تبصرہ_fororder_2

افغان ماہرِ سیاسیات مطیع اللہ خروٹی نے ایک انٹرویو میں کہا کہ اس افغان ماڈل کی تشکیل کے پس پردہ امریکہ کی خود غرضی ہے۔ انہوں نے کہا کہ افغانستان میں امریکہ کی قائم کردہ نام نہاد "جمہوری حکومت" کا مقصد اپنے معاشی اور عسکری اہداف کا حصول ہے۔افغانستان یوریشیا کے قلب میں واقع ہے اور وسطی ایشیا کا ایک اسٹریٹجک گڑھ ہے جسے امریکہ نے اپنے عالمی تسلط کو برقرار رکھنے کے لیے استعمال کرنے کی کوشش کی ہے۔ امریکہ کا مقصد افغانستان کے جغرافیائی خدوخال سے فائدہ اٹھا کر  افغانستان کے پڑوسی ممالک مثلاً وسطی ایشیا ، مغربی ایشیا و جنوبی ایشیا اور روس پر گہرے اثرات ڈالنا تھا۔ امریکہ نے اپنی طاقت  کو پروان چڑھانے کے لیے دوسرے ممالک کے لیے خطرات پیدا کیے جس کے نتیجے میں سنگین بدعنوانی نے جنم لیا اور جمہوریت  محض ایک جھوٹ بن کر رہ گئی ہے۔ 
افغانستان میں امریکہ کے بیس سالہ عرصے کا نچوڑ یہی ہے کہ مغربی جمہوری نظام تمام ممالک پر لاگو نہیں ہو سکتا ہے ، اور یہ کہ جمہوریت کے لبادے میں تسلط کا نتیجہ صرف بربادی ہے۔