امریکی خفیہ ایجنسی نے حال ہی میں نام نہاد نوول کورونا وائرس کی ٹریس ایبلٹی انویسٹی گیشن رپورٹ کا خلاصہ جاری کیا اور کسی حتمی نتیجے پر نہیں پہنچی ، لیکن اس نے غیر موثر تحقیقات کی ذمہ داری چین پر منتقل کر دی ہے۔ وائٹ ہاؤس نے ایک بیان بھی جاری کیا ، جس میں چین کو "بین الاقوامی تحقیقات میں رکاوٹ" قرار دینے کی کوشش کی گئی۔
جیسا کہ ییل سکول آف پبلک ہیلتھ کے ڈین ڈاکٹر سٹین ورمونڈ نے کہا ، انٹیلی جنس ادارہ وہ شعبہ ہے جو اس معاملے پر کوئی سراغ یا انتباہ فراہم کرنے کا کم از کم امکان رکھتا ہے۔
امریکی خفیہ ایجنسیوں کے لیے وائرس کا سراغ لگانا مکمل طور پر ایک ناممکن کام ہے۔ چونکہ ، یہ "ہوم ورک" مکمل کرنے سے قاصر تھا ، لہذا اس نے محبوراًمذکورہ رپورٹ جاری کی تاکہ الزام تراشی کے لئے سیاستدانوں کے سیاسی مقصد کو پورا کیا جا سکے۔
اس وقت ، کووڈ-۱۹ کی وبا کا پھیلاؤ ایک مرتبہ پھرسنگین صورت اختیار کر چکا ہے ، اور انسداد وبا کی صورتحال پیچیدہ اور شدید ہے۔ امریکہ جو سیاسی جوڑ توڑ کا شکار ہے ، عالمی وبا کے خلاف جنگ میں بین الاقوامی تعاون کی راہ میں سب سے بڑی رکاوٹ بن گیا ہے ، جس سے عالمی سطح پر غم و غصہ پیدا ہوا ہے۔ امریکہ کو جلد از جلد وبا سے لڑنے میں سائنسی ٹریسنگ اور تعاون کے صحیح راستے پر واپس آنا چاہیے تاکہ دوسروں اور خود کو نقصان نہ پہنچے۔ حقائق نے ثابت کر دیا ہے کہ سیاسی ٹریس ایبلٹی صرف اور صرف کمتر صلاحیتوں کی حامل امریکی انٹیلی جنس سروسز کی جگ ہسائی کا باعث بنے گی؛ امریکہ میں کچھ لوگوں کی جانب سے چین کے خلاف "جرم کے گمان کا ڈرامہ " ایک مذاق بن کر ر ہ جائےگا۔