امریکی خفیہ ایجنسی نے حال ہی میں ایک نام نہاد نوول کورونا وائرس ٹریس ایبلٹی انویسٹی گیشن رپورٹ مرتب کی ہے ، جس میں چین پر "متعلقہ بین الاقوامی تحقیقات میں رکاوٹ" ڈالنے کا الزام عائد کیا گیا ہے اور بین الاقوامی برادری سے چین پر "سیاسی دباؤ" ڈالنے کا مطالبہ کیا گیا ہے۔امریکہ کی طرف سے "سیاسی وائرس" کے اس پھیلاؤ نے عالمی انسداد وباکے تعاون اور وائرس کے ماخذ کی تلاش کی تحقیق کو شدید نقصان پہنچایا ہے۔دنیا میں انسداد وبا میں ناکام ہونے والے اور وبا پھیلانے والے سب سے بڑا ملک کی حیثیت سے ، امریکہ کو بین الاقوامی برادری کی نمائندگی کا کیا حق حاصل ہے؟ حال ہی میں ، 80 سے زائد ممالک نے عالمی ادارہ صحت کے ڈائریکٹر جنرل کو خطوط بھیجے ہیں ، یا بیانات جاری کیے ہیں ،جن میں ٹریس ایبلٹی کے مسائل کو سیاسی بنانے کی مخالفت کی گئی اور وائرس ٹریس ایبلٹی کے پہلے مرحلے کے نتائج کو برقرار رکھنے کا مطالبہ کیا گیا ہے۔ 100 سے زائد ممالک اور علاقوں کی سیاسی جماعتوں ، سماجی تنظیموں اور تھنک ٹینکس نے ڈبلیو ایچ او سیکریٹریٹ کو ٹریس ایبلٹی کے موضوع پر سیاست کے خلاف ایک مشترکہ بیان پیش کیا-یہ بین الاقوامی اتفاق رائے ہے۔ چین پر دباؤ ڈالنے کے لیے بین الاقوامی برادری کو یرغمال بنانے کا امریکہ کا ارادہ ضرور ناکام ہوگا۔آج ، امریکہ کی طرف سے "سیاسی وائرس" کے پھیلاؤ کے خلاف عالمی برادری کی آواز بلند ہو رہی ہے ، اور امریکہ میں دانشور مسلسل منصفانہ آواز بلند کر رہے ہیں۔ حقائق نے ثابت کیا ہے کہ امریکہ عالمی انسداد وبا اور سائنسی ٹریس ایبلٹی کی راہ میں سب سے بڑی رکاوٹ بن چکا ہے۔ بین الاقوامی برادری کو چاہیے کہ وہ امریکی سیاست دانوں کی طرف سے ’’ سیاسی وائرس ‘‘ کے پھیلاؤ کو رد کریں ، تاکہ ٹریس ایبلٹی کے موضوع پر سیاست کی سختی سے مخالفت کی جا سکے ، اور انسداد وبا اور ٹریس ایبلٹی ریسرچ کو سائنسی تعاون کے صحیح راستے پر واپس لایا جا سکے۔