بین الاقوامی تحقیقات میں رکاوٹ بننے والے امریکہ کو جلد از جلد سائنسی ٹریس ایبلٹی میں تعاون کرنا چاہیے، سی آر آئی کا تبصرہ

2021-09-03 19:05:10
شیئر:

بین الاقوامی تحقیقات میں رکاوٹ بننے والے امریکہ کو جلد از جلد سائنسی ٹریس ایبلٹی میں تعاون کرنا چاہیے، سی آر آئی کا تبصرہ_fororder_1627991434172692-cdsb

امریکی خفیہ ایجنسیوں نے حال ہی میں نوول کورونا وائرس کا سراغ لگانے کے بارے میں نام نہاد تحقیقاتی رپورٹ گھڑ لی اور  چین پر بین الاقوامی تحقیقات میں رکاوٹ ڈالنے کا بہتان لگایا۔  اس رپورٹ کے ذریعے سچ اور جھوٹ کے درمیان تمیز کو ختم کرنے کی کوشش کی گئی ہے۔ یہ چور مچائے شور کے مترادف ہے۔ 
ٹریس ایبلٹی کے مسئلے پر چین کی طرف سے جو کھلا ، شفاف، سائنسی  اور تعاون پر مبنی رویہ دکھایا گیا ہے وہ سب پر واضح ہے۔ دوسری طرف ، امریکہ میں کچھ سیاستدانوں نے ڈبلیو ایچ او پر دباؤ ڈالا ، سچ بولنے والے سائنسدانوں کو دبایا ، اور سیاسی جوڑ توڑ میں مصروف رہے ، ان کوششوں سے انہوں نے سچ کا دروازہ بند کر دیا۔ یہ دنیا پر واضح ہو چکا ہے کہ کون وائرس کا سراغ لگانے کی بین الاقوامی تحقیقات میں رکاوٹ ڈال رہا ہے۔
وبا پھیلنے کے بعد سے ، چین نے عالمی سائنسی ٹریسنگ تعاون کی مکمل حمایت کی ہے اور دو بار ڈبلیو ایچ او کے ماہرین کو چین میں وائرس ٹریسنگ ریسرچ کے لیے مدعو کیا ہے۔ ڈبلیو ایچ او اور چین کی مشترکہ تحقیقاتی ٹیم نے مارچ کے آخر میں ایک رپورٹ جاری کی ، جس میں کہا گیا ہے کہ نوول کورونا وائرس چینی لیبارٹریوں سے لیک ہونے کا "انتہائی کم"امکان ہے۔ اس نتیجے کو بین الاقوامی سائنسی برادری نے بڑے پیمانے پر تسلیم کیا ہے۔ 
اب ، ڈبلیو ایچ او اور چین کی مشترکہ تحقیقی رپورٹ میں دی گئی سفارشات کے مطابق ، وائرس کا سراغ لگانے کا اگلا مرحلہ دنیا کے دوسرے ممالک میں کیا جانا چاہیے۔امریکہ، جو دنیا کا نمبر ایک  "انسداد وبا میں ناکام ہونے والا ملک" اور "وائرس کے ماخذ کے حوالے سے مشکوک ملک" ہے، کو اگلے مرحلے میں بین الاقوامی سراغ لگانے کی تحقیقات کا مرکز بننا چاہیے۔
 امریکہ نہ صرف  ٹریس ایبلٹی تعاون  میں ناکام رہا بلکہ اس نے سائنسی ٹریس ایبلٹی کی راہ میں رکاوٹیں ڈالیں اور خود کو بچانے کے لئے چین پر بہتان طرازی شروع کردی۔ اس قابل نفرت سیاسی جوڑ توڑ نے عالمی عوامی غم و غصے کو جنم دیا ہے۔حقائق کی ایک بڑی تعداد نے ثابت کیا ہے کہ یہ امریکہ ہے جو وائرس کے منبع کی بین الاقوامی تحقیقات میں رکاوٹ ڈال ہے۔امریکہ کو جلد از جلد سائنسی ٹریس ایبلٹی میں تعاون کرنا چاہیے۔