نو ستمبر کو برکس ممالک کے تیرہویں سربراہی اجلاس میں چینی صدر نےبرکس حقیقت پسندانہ تعاون کے لیےانسداد وبا، اقتصادی بحالی،سیاسی تعاون اور ثقافتی تبادلوں سمیت دیگر پہلوؤں کو مد نظر رکھتے ہوئے کثیر نکاتی تجاویز پیش کیں۔اس اجلاس سے برکس حقیقت پسندانہ تعاون کو نئی قوت محرکہ ملی ہے۔
اس موقع پر چینی صدر نے اعلان کیا کہ چین رواں سال تک دنیا کو ویکسین کی کل دو ارب خوراکیں فراہم کرنے کی کوشش کرے گا اور ترقی پذیر ممالک کو دس کروڑ خوراکیں عطیہ کرے گا۔ایک مغربی ملک انفرادی طور پر یک طرفہ پسندی پر عمل کرتے ہوئے عالمی انسداد وبا کے تعاون میں شدید گڑبڑ پیدا کر رہا ہے ،جب کہ چینی رہنما نے انسداد وبا میں تعاون کی اپیل کی جس سے اس ضمن میں عالمی اتحاد کے لیے سمت کا تعین کیا گیا ہے۔لوگ دیکھ سکتے ہیں کہ وبا کےمقابلے پر برکس تعاون جاری رہا ہے۔بھارت کی جواہر لعل نہرو یونیورسٹی کے پروفیسر بی -آر دیپک نے کہا کہ برکس ممالک کا تعاون یک طرفہ پسندی کا علاج ہے۔ اجلاس میں منظور شدہ اعلامیے کا ایک جملہ بنی نوع انسان کے ہم نصیب معاشرے کے تصور سے ملتا ہے اور وہ جملہ یہ ہے کہ " باہمی روابط پر مبنی عالمگیریت کی حامل دنیا میں،تمام افراد اس وقت تک محفوظ نہیں رہیں گے،جس وقت تک ہر ایک محفوظ نہ ہو۔"یہ کہا جا سکتا ہے کہ آنے والے برسوں میں بھی برکس نظام ،عالمی اقتصادی بحالی اور حکمرانی کی اصلاحات کے لیے مزید کردار ادا کرے گا۔