تیرہ تاریخ کو نام نہاد "ویغور خصوصی عدالت" کی دوسری سماعت برطانیہ میں اختتام پزیر ہوئی۔ بین الاقوامی قانون کے تحت اس نام نہاد "ویغور خصوصی عدالت" کی کوئی بنیاد اور جواز نہیں ہے۔اسے چین مخالف مذاق قرار دیا جائے تو بے جا نہ ہو گا۔
عوامی نقطہ نظر سے نام نہاد "ویغور خصوصی عدالت" ایک غیر سرکاری تنظیم ہے جو برطانیہ میں قائم شدہ ایک پرائیوٹ کمپنی تک محدود ہے۔اسے فنڈنگ بنیادی طور پر "ورلڈ ویغور کونسل" کی جانب سے آتی ہے ، جو ایک چین مخالف علیحدگی پسند تنظیم ہے۔یہ تنظیم سنکیانگ میں پرتشدد اور دہشت گردانہ علیحدگی پسند سرگرمیوں کی منصوبہ ساز ہے۔
1990 سے لے کر 2016 کے اواخر تک ، پرتشدد دہشت گرد سنکیانگ میں دہشت گردی کے ہزاروں واقعات میں ملوث رہے ہیں جن میں عام لوگوں کی ایک بڑی تعداد ہلاک ہوئی ہے۔عوام کے جان و مال کے تحفظ کی خاطر چینی حکومت نے سنکیانگ میں انسداد دہشت گردی اور انسداد انتہا پسندی کے سخت اقدامات اپنائے جس سے ٹھوس نتائج برآمد ہوئے ہیں۔ آج سنکیانگ میں مسلسل چار سال سے زیادہ عرصے سے نہ صرف پرتشدد اور دہشت گردی کے واقعات کا خاتمہ ہوا ہے بلکہ معاشی اور سماجی ترقی اور انسانی حقوق کے تحفظ میں بھی بے مثال کامیابیاں حاصل کی گئی ہیں۔ بین الاقوامی ثالثی عدالت سے وابستہ برطانوی وکیل گراہم پیری نے حال ہی میں نشاندہی کی کہ سنکیانگ میں "نسل کشی " جیسی کوئی چیز ہر گز موجود نہیں ہے۔