پاکستانی میڈیا " لیڈ پاکستان " میں شائع شدہ ایک مضمون میں کہا گیا ہے کہ امریکہ کی کووڈ۔19کے ماخذ کے حوالے سے خفیہ اداروں کے ذریعے تحقیقاتی رپورٹ ماسوائے چین کو بدنام کرنے کے کچھ نہیں۔امریکی سیاست دان اب بھی چین کے خلاف غیر ذمہ دارانہ بیانات دے رہے ہیں۔جس طرح واشنگٹن نے چند برس قبل وسیع پیمانے پر تباہی پھیلانے والے ہتھیاروں کی آڑ میں عراق کو نشانہ بنایا تھا بالکل اسی طرح نام نہاد ٹریسنگ رپورٹ بھی عالمی برادری کو دھوکہ دینے اور گمراہ کرنے کی ایک اور مثال ہے۔چند امریکی سیاستدانوں نے وبائی صورتحال پر قابو پانے اور انسانی جانیں بچانے کے بجائے سیاسی ہیرا پھیری اور الزام تراشی پر بہت زیادہ وقت صرف کیا ہے۔جان ہاپکنز یونیورسٹی کے اعدادوشمار کے مطابق امریکہ میں 39 ملین سے زائد کیسز اور 630000 اموات ریکارڈ کی گئی ہیں۔یوں امریکہ اس اعتبار سے دنیا میں سرفہرست ہے۔ صحت عامہ کے ایک امریکی ماہر نے اعتراف کیا کہ امریکہ ڈیلٹا قسم پر قابو پانے میں ناکام ہو رہا ہے اور اسے "خوفناک قیمت" ادا کرنا پڑ رہا ہے۔تاہم امریکی سیاست دان اس سے سبق نہیں سیکھ رہے ہیں۔ اس کے برعکس ، وہ دوسرے ممالک کو مورد الزام ٹھہرانے کے لیے سب کچھ کر رہے ہیں۔
وائرس سراغ کے حوالے سے کھلے پن اور شفافیت کی ضرورت ہے۔ امریکی سیاستدان سائنس اور حقائق کا احترام کریں ، اور وائرس سراغ کے نام پر الزام تراشی کا کھیل بند کریں۔اُن کے لیے بہتر ہے کہ جس قدر جلد ممکن ہو تعاون کی صحیح راہ اور سائنس پر مبنی حقیقی ٹریسنگ کی جانب لوٹ آئیں۔