انتیس ستمبر کو جاری کردہ ایک رپورٹ کے مطابق ۲۰۱۶ تا ۲۰۲۰ تک کے لیے چین کے نیشنل ہیومن رائٹس ایکشن پلان میں جن ۱۶۸ اہداف کا تعین کیا گیا تھا وہ تمام اہداف مکمل ہو چکے ہیں۔یہ چین میں طے شدہ اپنی نوعیت کا تیسرا ایکشن پلان ہے ۔رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ نیشنل ہیومن رائٹس ایکشن پلان پر عمل مکمل کیے جانے کے بعد چینی عوام کے معاشی ، سماجی و ثقافتی حقوق و مفادات کے تحفظ کا معیار ایک نئی منزل تک پہنچ گیا ہے۔چینی باشندوں کے سیاسی حقوق کو مزید موثر انداز میں یقینی بنایا گیا ہے۔اقلیتی قومیتوں ،خواتین،بچوں ،عمررسیدہ افراد اور خصوصی افراد کے حقوق و مفادات کے تحفظ کے اقدامات پر شاندار انداز میں عمل درآمد کیا گیا ہے ۔ انسانی حقوق کے شعبے میں بین الاقوامی تبادلے و تعاون کے نمایاں نتائج سامنے آئے ہیں،خاص کر مطلق غربت کے خاتمے میں چین نے کامیابی حاصل کی اور چین کے انسانی حقوق کے تحفظ کا معیار نمایاں طور پر بلند ہوا ہے۔مذکورہ ثمرات نہ صرف چین میں حاصل کردہ اہم کامیابیاں ہیں بلکہ عالمی سطح پر انسانی حقوق کے انتظام و انصرام کے لیے بھی اہم خدمات ہیں۔چین میں انسانی حقوق کے تحفظ میں اتنے شاندار نتائج اس لیے سامنے آئے ہیں کیونکہ چین کی حکمران پارٹی ہمیشہ عوام کو مرکزی اہمیت دیتی ہے ، انسانی حقوق کو چین کی صورتحال سے منسلک کرتی ہے اور ترقی سے انسانی حقوق کو فروغ دینے پر ثابت قدم رہی ہے جس سے چینی خصوصیت کے مطابق انسانی حقوق کے ترقیاتی راستے کی تلاش میں کامیابی ہوئی۔چین کے نئے ترقیاتی مرحلے میں داخل ہونے کے ساتھ ساتھ چین کے انسانی حقوق کے تحفظ کی بنیاد مزید مضبوط ہوگی اور انسانوں کی فلاح بہبود کے لیے چین کی خدمات میں مزید اضافہ ہوگا ۔