کووڈ-۱۹ کی وبا کے پھیلاؤ کو روکنے کے لیےویکسین سب سے اہم ذریعہ ہے۔تاہم زیادہ تر ویکسینز پر کچھ ترقی یافتہ ممالک کی اجارہ داری ہے اور بہت سے ترقی پذیر ممالک میں ویکسین کی شدید قلت ہے۔اقوام متحدہ کی ایک حالیہ رپورٹ کے مطابق دنیا میں ۴۶ سب سے پسماندہ ممالک میں صرف دو فیصد آبادی کو ویکسین لگی ہے جب کہ ترقی یافتہ ممالک میں یہ شرح ۴۱ فیصد ہے۔
امریکہ سمیت کئی مغربی ممالک نے "ویکسین قوم پرستی" پر عمل کرتے ہوئے سیاسی مفادات کو انسانی زندگیوں سے بالاتر رکھا ہے۔ویکسین کی تقسیم میں ان ممالک کی کارکردگی مایوس کن ہے ۔امریکہ کی مثال لی جائے جس نے اپنی ضروریات سے کہیں زیادہ ویکسین ذخیرہ کر لی اور پھر لاکھوں زائد المیعاد ویکسینز کو کچرےمیں پھینک دیا گیا ہے۔اس کے برعکس ویکسین کی امداد میں نہ صرف اس کے اپنے وعدوں کو پورا نہیں کیا گیا بلکہ ویکسین کے خام مواد کی برآمدات پر پابندی عائد کی گئی جس سے غریب ممالک میں ویکسینیشن کا عمل بہت متاثر ہوا ہے اور ویکسین کی غیرمنصفانہ تقسیم کا مسئلہ مزید گھمبیر ہو گیا ہے۔ دوسری جانب چین عالمی برادری کو ویکسین فراہم کرنے کے لیے اپنی بھرپور صلاحیت پیش کر رہا ہے۔ویکسین کے اس سارے معاملے سے یہ واضح طور پر دیکھا جا سکتا ہے کہ کون ذمہ دارانہ رویہ رکھتا ہے اور کون انسانی حقوق کو پامال کرتا آرہا ہے۔