آٹھ تاریخ کو چینی حکام کی جانب سے ملک میں حیاتیاتی تنوع کے تحفظ کے حوالے سے پہلی مرتبہ ایک وائٹ پیپر جاری کیا گیا۔دنیا میں حیاتیاتی تنوع سے مالا مال ملک کی حیثیت سے چین نے ہمیشہ حیاتیاتی تنوع کے تحفظ کو نمایاں اہمیت دی ہے۔ بالخصوص گزشتہ دس سالوں سے چین سبز ترقی پر عمل پیرا ہے ، ماحولیات اور ماحولیاتی تحفظ کے نظام میں روز بروز بہتری آئی ہے ، ریگولیٹری میکانزم کو مسلسل مضبوط کیا گیا ہے ، اور متعلقہ سرمایہ کاری میں مسلسل اضافہ کیا گیا ہے ، جس سے حیاتیاتی تنوع کا تحفظ ایک نئے مرحلے میں داخل ہو چکا ہے. 2000 سے 2017 تک ، دنیا کے تقریباً 25 فیصد نئے سبز علاقے چین کی جانب سے ہی سامنے آئے ہیں ۔
حیاتیاتی تنوع کے شعبے میں چین کی جانب سے پہلے وائٹ پیپر کا اجراء حیاتیاتی تنوع کے تحفظ کے مرکزی دھارے کو آگے بڑھانے کا ٹھوس مظہر ہے۔ حیاتیاتی تنوع سے متعلق اقوام متحدہ کے کنونشن پر دستخط کرنے اور اس کی توثیق کرنے والے اولین ممالک میں سے ایک کے طور پر ، چین کنونشن اور اس کے پروٹوکول کو فعال طور پر نافذ کر رہا ہے۔علاوہ ازیں ، چین کثیر الجہتی تعاون کے پلیٹ فارمز جیسے "بیلٹ اینڈ روڈ" اور "جنوب جنوب تعاون" کے تحت ترقی پذیر ممالک کو حیاتیاتی تنوع کے تحفظ اور کرہ ارض پر "زندگی کی ایک کمیونٹی" کی تعمیر میں مدد فراہم کر رہا ہے۔
گزشتہ برس اقوام متحدہ کے حیاتیاتی تنوع سمٹ سے خطاب کرتے ہوئے چینی صدر شی جن پھنگ نے اس بات پر زور دیا تھا کہ انسانیت اور فطرت کے درمیان ہم آہنگ بقائے باہمی کی جستجو اور عالمی ماحولیاتی گورننس کو بہتر بنانا ضروری ہے، چین اسی تصور کی روشنی میں عملی اقدامات پر عمل پیرا ہے۔