انسانی حقوق کی پامالی پر امریکہ پر کڑی تنقید ،سی آر آئی کا تبصرہ

2021-10-11 19:16:43
شیئر:

اقوام متحدہ کی انسانی حقوق کونسل کا 48 واں اجلاس کچھ دن پہلے ختم پذیر ہوا۔ تقریباً ایک ماہ تک جاری رہنے والی کانفرنس کے دوران امریکہ ، برطانیہ ، کینیڈا ، آسٹریلیا اور دیگر ممالک میں انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں اور انسانی حقوق کی پالیسیوں کی منافقت پر کئی ممالک نے شدید تنقید کی۔ کانفرنس کے اختتامی روز ، چین کی طرف سے پیش کردہ "انسانی حقوق کے حصول پر نوآبادیات کے  چھوڑے ہوئے مسائل کے منفی اثرات" پر قرارداد منظور کی گئی ، جس سے یہ ظاہر ہوتا ہے کہ عالمی برادری مغربی  ممالک کی انسانی حقوق کے  جھوٹے  محافظ کی فطرت کو اچھی طرح سمجھ چکی ہے۔اقوام متحدہ کی انسانی حقوق کونسل کو انسانی حقوق کے مسائل پر تمام فریقوں کے درمیان تعمیری بات چیت اور تعاون کا پلیٹ فارم ہونا چاہیے تھا ، لیکن کچھ مغربی ممالک نے اسے سیاسی محاذ آرائی کے میدان میں تبدیل کرنے کی کوشش کی ہے ،انہوں نے تبت، ہانگ کانگ اور  سنکیانگ سے متعلق امور کو چین پر حملہ آور ہونے اور چین کو بدنام کرنے کے لئے استعمال کیا  . لیکن جھوٹ تو جھوٹ ہے ، اور انصاف لوگوں کے دلوں میں ہے۔ اس کانفرنس میں تقریباً 100 ممالک نے مشترکہ تقاریر ، انفرادی تقاریر اور مشترکہ خطوط کے ذریعے چین کے موقف کی حمایت کا اظہار کیا۔انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ سنکیانگ ، ہانگ کانگ اور تبت مکمل طور پر چین کے اندرونی معاملات ہیں ، اور کسی بھی ملک کو ان میں مداخلت نہیں کرنی چاہیے۔ یہ آوازیں عالمی برادری کے واضح رویے کا اظہار کرتی ہیں جو مغربی ممالک کے انسانی حقوق کے مسائل کے بارے میں ہنگامہ آرائی کے خلاف توانا ردعمل ہے۔انسانی حقوق کی ترقی کا جو راستہ چین نے اپنے قومی حالات کے مطابق اختیار کیا ہے وہ نہ صرف اپنے لوگوں کے انسانی حقوق کی مکمل حفاظت کرتا ہے بلکہ انسانی حقوق کے عالمی مقصد کو بھی فروغ دیتا ہے۔ مذکورہ اجلاس  کے دوران چین کی کارکردگی عالمی انسانی حقوق کی حکمرانی کے فروغ میں تازہ ترین شراکت ہے۔ مغربی ممالک کو  ،جو اپنے آپ کو  "انسانی حقوق کے محافظ" کہتے ہیں، اب "انسانی حقوق کے قرضوں" کو صاف کرنا چاہیے۔