ایک ماہ قبل امریکہ میں سال دو ہزار بائیس کے مالیاتی سال کی نیشنل ڈیفنس آتھرائزیشن ایکٹ کی منظوری دی گئی جس میں وزارت دفاع کے لیے ۷ کھرب ۷۰ ارب امریکی ڈالر کا بجٹ فراہم کیا جائے گا اور اس میں ۲۸ ارب امریکی ڈالر ایٹمی اسلحےپر خرچ کیے جائیں گے۔سب کو معلوم ہے کہ امریکہ دنیا میں سب سے زیادہ اور سب سے جدید ایٹمی اسلحے کا حامل ملک ہے اور اب اسی ایٹمی طاقت کو مزید مضبوط بنانے پر اور زیادہ رقم خرچ کی جائے گی ،یہ دنیا کے لیے پریشان کن ہے۔اس کےعلاوہ ایک اور قابل ذکر بات یہ ہے کہ امریکہ،برطانیہ اور آسٹریلیا نے حال ہی میں سہ فریقی سکیورٹی شراکت دارانہ تعلقات کے قیام کا اعلان کیا ہے اور ایٹمی آبدوز کی ٹیکنالوجی میں شراکت اور تیاری کے سمجھوتے پر بھی دستخط کیے گئے ہیں۔اس سمجھوتے پر عمل درآمد کیا گیا تو ایشیا و بحرالکاہل میں اسٹریٹجک توازن بگڑ جائےگا اور اس خطے میں دوبارہ سے سرد جنگ ،ہتھیاروں کی دوڑ،ایٹمی ہتھیاروں کے پھیلاؤ جیسے کئی خطرات پیدا ہوں گے۔تمام شمال مشرقی اور جنوب مشرقی ایشیائی ممالک مذکورہ تینوں ممالک کے سمجھوتے سے پریشانی کا شکار ہیں ۔افغانستان میں جنگ چھیڑنے کے نتائج سے چھٹکارا پائے بغیر ہی امریکہ نے فوراً نیا فوجی گروپ قائم کیا جس سے لوگ سمجھ سکتے ہیں کہ امریکہ جنگ سے بے حد منافع حاصل کر تا ہے اور پھر اس حاصل شدہ دولت کو دنیا بھر میں فوجی کارروائیوں میں لگا کر اپنے تسلط کو برقرار رکھنے کی کوشش کرتا ہے۔