اکیس تاریخ کو امریکی محکمہ خارجہ نے ہانگ کانگ کے قومی سلامتی قانون کے حوالے سے توہین آمیز بیان جاری کرتے ہوئے چین سے غیر معقول "مطالبہ" کیا کہ وہ ہانگ کانگ میں گرفتار شدہ چین مخالف فسادیوں کو رہا کرے۔اس بیان سے امریکہ کا "دوہرا معیار" اور ہانگ کانگ کو نقصان پہنچانے کے عزائم عیاں ہوتے ہیں۔
حال ہی میں اقوام متحدہ کی انسانی حقوق کونسل کے 48ویں اجلاس میں کئی ممالک نے واضح کیا کہ داخلی امور میں عدم مداخلت کا اصول بین الاقوامی نظام کی بنیاد ہے اور ہانگ کانگ سے وابستہ امور چین کے اندرونی معاملات ہیں جس میں بیرونی قوتوں کو مداخلت نہیں کرنی چاہیے۔ 21 تاریخ کو اقوام متحدہ کی 76ویں جنرل اسمبلی کی تیسری کمیٹی کے اجلاس میں 60 سے زائد ممالک نے ہانگ کانگ خصوصی انتظامی علاقے میں چین کے "ایک ملک، دو نظام" کی حمایت اور انسانی حقوق پر سیاست اور دوہرے معیار کی مخالفت کا اظہار کیا۔
اس وقت دنیا امریکہ کے منافقانہ "انسانی حقوق کے اسکرپٹ" کو سمجھ چکی ہے کہ امریکہ میں کچھ لوگوں کو ہانگ کانگ میں طویل مدتی استحکام کی پرواہ نہیں ہے بلکہ ان کی توجہ کا نکتہ چین مخالف فسادیوں کی ایک چھوٹی سی تعداد کے ذریعے تنازعات کو بھڑکانا، ہانگ کانگ کے لیے رکاوٹ پیدا کرنا اور چین کو محدود کرنا ہے۔