چین کے صدر مملکت شی جن پھنگ نے پچیس اکتوبر کو اقوام متحدہ میں عوامی جمہوریہ چین کی قانونی نشست کی بحالی کی پچاسویں سالگرہ کے موقع پر بیجنگ میں منعقدہ تقریب میں شرکت کی۔ تقریب سے خطاب میں انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ چین پرامن ترقی کے راستے پر گامزن رہے گا اور عالمی امن کا معمار رہے گا۔
پچاس سالوں میں چین پرامن بقائے باہمی کے پانچ اصولوں پر ثابت قدم رہا ہے اور اپنی طرف سے کسی جنگ یا تصادم کاآغاز نہیں کیا،کسی دوسرے ملک کی سرزمین پر قبضہ نہیں کیا اور چین ہمیشہ سے عالمی برادری کے ساتھ مل کر انصاف و مساوات کی حفاظت کرتا رہا ہے۔ چین نے نہ صرف اقوام متحدہ کے امن مشن کے لیے پچاس ہزار سے زائد اہلکار بھیجے بلکہ وہ اقوام متحدہ کے واجبات ادا کرنے والا دوسرا بڑا ملک اور امن مشن کا دوسرا شراکت دار ہے۔اس کے علاوہ ،چین عالمی تخفیف اسلحہ اور اسلحے کے کنٹرول میں بھی مثبت حصہ لے رہا ہے اور اس سے متعلقہ بیس سے زائد عالمی سمجھوتوں میں شامل ہے۔اس سے ظاہر ہے کہ امن کا تحفظ چین کا نعرہ نہیں ،بلکہ حقیقی عمل ہے۔
چین کے عالمی امن کا معمار رہنے کی وجہ کیا ہے؟ایک وجہ تو یہ ہے کہ امن چینی قوم کی پانچ ہزار سال سے جاری ثقافتی روایت ہے اور دوسری وجہ یہ ہے کہ امن چین کی حکمرانی پارٹی کے خون میں شامل ہے۔