چینی صدر شی جن پھنگ نے 25 تاریخ کو عوامی جمہوریہ چین کی اقوام متحدہ میں قانونی نشست کی بحالی کی 50ویں سالگرہ کی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے اس بات پر زور دیا کہ چین اصلاحات ،کھلے پن اور تعاون کی راہ پر گامزن رہے گا ۔انہوں نے عالمی ترقی کے لیے تجویز پیش کی کہ عوام کے بہترین مفاد میں دنیا کو اقتصادی اور سماجی ترقی کو فروغ دینے کے لیے مل کر کام کرنا چاہیے۔ اقوام متحدہ کے سکریٹری جنرل انتونیو گوئتریس نے اسی روز کہا کہ چین کی ترقی نے دنیا کے لیے مواقع فراہم کیے ہیں۔
ایک جانب، چین کی معیشت نے کئی سالوں سے تیز رفتار اور مستحکم ترقی کو برقرار رکھا ہے، عالمی اقتصادی ترقی میں اپنی شراکت کے اعتبار سے چین مسلسل 15 سالوں سے دنیا میں سرفہرست ہے، جبکہ چین نے دیگر ممالک کو مارکیٹ کے مواقع، سرمایہ کاری کے مواقع اور ترقی کے مواقع مسلسل فراہم کیے ہیں۔چین مصنوعات کی تجارت اور بیرونی سرمایہ کاری کے لحاظ سے دنیا کا سب سے بڑا ملک ہے۔آج چین 120 سے زائد ممالک اور خطوں کا سب سے بڑا تجارتی شراکت دار بن چکا ہے.
دنیا کے لیے حیرت انگیز بات یہ ہے کہ چین نے ایک جامع معتدل خوشحال معاشرہ تشکیل دیا ہے،غربت کا مکمل خاتمہ کر دیا گیا ہے ، اقوام متحدہ کے 2030 کے پائیدار ترقیاتی ایجنڈے میں شامل تخفیف غربت کے ہدف کو طے شدہ شیڈول سے 10 سال پہلے ہی حاصل کر لیا ہے۔یوں چین کا عالمی سطح پر انسداد غربت کی کوششوں میں تناسب 70 فیصد سے زائد ہے۔
ایک ہی وقت میں چین تیزی سے صاف، کم کاربن توانائی کی جانب بڑھ رہا ہے ۔چین کا تجویز کردہ " بیلٹ اینڈ روڈ " انیشیٹو عالمی ترقی کے لیے وسیع گنجائش پیدا کر رہا ہے اور متعلقہ ممالک اور خطوں کی اقتصادی اور سماجی ترقی اور لوگوں کی زندگیوں میں بہتری کو مؤثر طور پر فروغ دے رہا ہے۔ چین "ہمیشہ عالمی ترقی میں شراکت دار بنیں "کے مقصد سے وابستہ رہتے ہوئے دنیا کی اشتراکی ترقی کے لیے کوشاں ہے۔