عالمی موسمیاتی تبدیلی کے مسئلے سے نمٹنے کے لیے چین کے موئثر اقدامات ، سی آر آئی کا تبصرہ

2021-10-28 20:23:56
شیئر:

عالمی موسمیاتی تبدیلی کے مسئلے سے نمٹنے کے لیے چین کے موئثر اقدامات ، سی آر آئی کا تبصرہ_fororder_1

حالیہ برسوں میں گلوبل وارمنگ کے مختلف اثرات تیزی سے نمایاں ہو رہے ہیں، موسمیاتی تبدیلی سے نمٹنا ایک فوری نوعیت کا عالمی مسئلہ بن چکا ہے۔ چینی حکومت نے حال ہی میں موسمیاتی تبدیلی سے نمٹنے کے لیے ملکی پالیسیوں اور اقدامات کے حوالے سے وائٹ پیپر جاری کیا۔اس دستاویز میں حالیہ برسوں میں موسمیاتی تبدیلی سے نمٹنے میں چین کی کارکردگی اور موئثر اقدامات کو بیرونی دنیا کے سامنے اجاگر کیا گیا ہے، جس سے ظاہر ہوتا ہے کہ چین نے موسمیاتی تبدیلی سے نمٹنے کے عمل کو فروغ دینے کی خاطر بین الاقوامی ذمہ داری نبھانے میں پہل کی ہے۔یوں چین حقیقی طور پر بنی نوع انسان کے ہم نصیب سماج کی تعمیر میں اہم کردار ادا کر رہا ہے۔
وائٹ پیپر کے اعداد و شمار سے پتہ چلتا ہے کہ 2020 میں چین میں کاربن اخراج کے تناسب میں 2015 کے مقابلے میں 18.8 فیصد تک کمی ہوئی ہے جبکہ 2005 کے مقابلے میں کمی کا تناسب 48.4 فیصد ہے، جو بین الاقوامی برادری سے وعدہ کیے گئے چالیس سے پینتالیس فیصد کے ہدف سے زیادہ ہے۔ توانائی انفراسٹرکچر کے نقطہ نظر سے، چین کی غیر فوسل توانائی 2020 میں توانائی کی مجموعی کھپت کا 15.9فیصد ہے،یوں  2005 کے مقابلے میں 8.5 فیصد پوائنٹس کا اضافہ ہوا ہے، اور کوئلے کی کھپت پر چین کا انحصار نمایاں طور پر کم ہوا ہے۔
دنیا کے سب سے بڑے ترقی پذیر ملک کی حیثیت سےچین کے لیے اپنی معیشت کو ترقی دیتے ہوئے، لوگوں کے معاش میں بہتری، آلودگی پر قابو پانا اور توانائی کے تحفظ جیسی پالیسیوں پر عمل درآمد ہر گز آسان نہیں ہے۔ اس کے پیچھے مرکزی حکومت سے مقامی علاقوں کی سطح تک چین کی طویل المدتی کوششیں ہیں۔ اس وقت چینی حکومت مجموعی اقتصادی اور سماجی ترقیاتی عمل میں کاربن پیک اور کاربن نیوٹرل کو شامل کر چکی ہے جبکہ ماحولیاتی ترجیح، سبز اور کم کاربن کی حامل اعلیٰ معیار کی ترقی کے راستے پر ثابت قدمی سے عمل کیا گیا ہے۔