امریکی سیاستدان چینی عوام کی آخری حد کو چیلنج کرنا فوری طور پر ترک کریں۔ سی آر آئی کا تبصرہ

2021-10-28 09:57:26
شیئر:

امریکی سیاستدان چینی عوام  کی آخری حد کو چیلنج کرنا فوری طور پر ترک کریں۔ سی آر آئی کا تبصرہ_fororder_美国-锐评

امریکی وزیر خارجہ انتھونی بلنکن نے 26 اکتوبر کو ایک بیان جاری کرتے ہوئے دعویٰ کیا کہ وہ "اقوام متحدہ کے نظام میں تائیوان کی عملی اور بامعنی شرکت کی حمایت کرتے ہیں۔"اس سے ایک دن قبل ہی  25 اکتوبر کو ، اقوام متحدہ میں عوامی جمہوریہ چین کی قانونی نشت کی بحالی کی 50 ویں سالگرہ منائی گئی تھی۔ امریکی وزیر خارجہ  نےیہ بیان جاری کرنے کے لیےاس موقع کا انتخاب کیا جو ایک  چین کے اصول اور 1.4 بلین سے زائد چینی عوام کی آخری حد کو  چیلنج کرنےاور  سنگین اشتعال انگیزی کے مترادف ہے۔  اقوام متحدہ ایک بین الحکومتی بین الاقوامی ادارہ ہے جس میں صرف خودمختار ریاستیں شامل ہو سکتی ہیں۔ عوامی جمہوریہ چین کی حکومت واحد قانونی حکومت ہے جو پورے چین کی نمائندگی کرتی ہے اور تائیوان چین کا ایک حصہ ہے،بین الاقوامی اداروں کی سرگرمیوں میں اس کی شرکت کو ایک چین کے اصول کے مطابق دیکھنا چاہیے کیونکہ یہ ایک بین الاقوامی اتفاق رائے ہے۔ امریکہ نے کچھ عرصے سے "تائیوان کی بین الاقوامی تنظیموں میں بامعنی شرکت"  کا دعویٰ کرتے ہوئے، ایک چین کے اصول اورچین-امریکہ کے تین مشترکہ اعلامیوں  کی خلاف ورزی کی اور دوسری جنگ عظیم کے بعد سےقائم  بین الاقوامی قانونی نظام کو چیلنج کیا ہے ۔امریکہ کا "تائیوان کارڈ" کھیلنے کا ارادہ  واضح طور پر عیاں ہے،وہ دنیا میں "ایک چین، ایک تائیوان" بنانے کے ذریعے "چین کو کنٹرول کرنے کی سازش کر رہا ہے۔ لیکن چین کا موقف انتہائی مضبوط ہے کہ  تائیوان کا مسئلہ چین کا بنیادی مفاد ہے اور ایک چین کے اصول کو چیلنج نہیں کیا جا سکتا۔ چین امریکہ کو انتباہ کرتا ہے کہ وہ فوری طور پر اپنی غلطیوں کو سدھارے اور چینی عوام کو مشتعل کرنا بند کرے ورنہ 1.4 بلین سے زائد چینی عوام ان کی سازش کو ہر صورت ناکام کریں گے ۔