اعداد و شمار کے مطابق ،دس تاریخ کو ختم ہونے والی چوتھی چائنا انٹرنیشنل امپورٹ ایکسپو میں لین دین کے جو معاہدے طے کئے گئے ہیں ان کی کل مالیت 70.72 بلین امریکی ڈالرز سے تجاوز کرگئی ہے۔بہت سے نمائش کنندگان نے اظہار کیا ہے کہ "ہم اگلے سال پھر آئیں گے"
چائنا انٹرنیشنل امپورٹ ایکسپو کی کامیابی اتفاقی نہیں ہے۔ فوڈ انڈسٹری کو ایک مثال کے طور پر لیجئے۔ اس وباء کے بعد سنگاپور میں کھانے پینے کی اشیا کی کوئی نمائش نہیں ہوئی اور بیشتر بین الاقوامی نمائشیں بھی بند کر دی گئیں۔ اس تناظر میں، چائنا انٹرنیشنل امپورٹ ایکسپو کا شیڈول کے مطابق انعقاد قدرتی طور پر سنگاپور کی کمپنیوں کے لیے اعلیٰ معیار کے شراکت داروں سے رابطہ کرنے کا ایک نادر موقع بن گیا ہے۔
اس کے علاوہ موجودہ ایکسپو میں 1,000 سے زیادہ چینی اور غیر ملکی کمپنیوں کے درمیان 200 سے زیادہ تعاون کے معاہدے طے کئے گئے ہیں ،ان میں سے، "دی بیلٹ اینڈ روڈ" کے ممالک نے بڑی تعداد میں آرڈر حاصل کیے ہیں جبکہ 33 کم ترقی یافتہ ممالک کی تقریباً 90 کمپنیوں نے نمائش میں شرکت کی، یوں چائنا انٹرنیشنل امپورٹ ایکپسو ترقی کے مواقع بانٹنے کا ایک پلیٹ فارم بن گیا ہے۔
یہ بات قابل غور ہے کہ اس سال تقریباً 200 امریکی کمپنیوں نے نمائش میں شرکت کی جو ایک نیا ریکارڈ ہے۔ ظاہر ہے، ملٹی نیشنل کمپنیوں کے لیے، چینی مارکیٹ کی کشش کو رد نہیں کیا جا سکتا، اور یہ کشش چین کے ڈبلیو ٹی او میں شامل ہونے کے گزشتہ 20 سال کا ثمر ہے۔
پھیلتی ہوئی کووڈ-19 کی وبا کے سائے میں،عالمی معیشت اور تجارت کو مشکلات کا سامنا ہے، اور بحالی کے لیے انجن تلاش کرنا اولین ترجیح بن گیا ہے۔ اس سال کے چائنا انٹرنیشنل امپورٹ ایکسپو کے انعقاد نے ملٹی نیشنل کمپنیوں کو اس انجن کو تلاش کرنے میں مدد دی ہے۔
"ایک ساتھ ترقی ہی حقیقی ترقی ہے۔" ایک عالمی ترقیاتی ہم نصیب معاشرے کی تعمیر کے چین کے تصور کی چائنا انٹرنیشنل ایکسپو میں پوری طرح عکاسی کی گئی ہے، اور ایک زیادہ کھلے پن کا حامل چین عالمی کمپنیوں کے لیے مزید فوائد اور مواقع لائے گا۔