چین اور "بیلٹ اینڈ روڈ" سے وابستہ ممالک کے درمیان سال 2020تک مجموعی تجارتی حجم 9.2 ٹریلین امریکی ڈالر سے تجاوز کر چکا ہے جبکہ ان ممالک میں چین کی مجموعی براہ راست سرمایہ کاری کی مالیت تقریباً 140 بلین امریکی ڈالر ہے۔یوں "بیلٹ اینڈ روڈ" انیشیٹو متعلقہ ممالک کے عوام کے بہتر معیار زندگی میں مدد فراہم کر رہا ہے۔
کمیونسٹ پارٹی آف چائنا کی 19ویں مرکزی کمیٹی کے چھٹے کل رکنی اجلاس کے 11 تاریخ کو جاری اعلامیے میں چین کی جانب سے ثابت قدمی کے حوالے سے دس اہم نکات کی وضاحت کی گئی۔ عالمی برادری چین کی کامیابی کے راز کا مطالعہ کر رہی ہے اور مذکورہ دس نکات نے اس کا جواب دیا ہے ۔
ان نکات میں کمیونسٹ پارٹی آف چائنا کی "دنیا کے بارے میں مستقل فکرمندی " نہ صرف سی پی سی کے اہم تجربات میں سے ایک ہے، بلکہ سی پی سی کے عالمی نقطہ نظر کا بھی ایک اہم مظہر ہے۔
عوامی جمہوریہ چین کے قیام کے بعد سے نہ تو چین نے اپنے طور پر کسی جنگ یا تنازعے کو ہوا دی ہے اور نہ ہی اس نے دوسرے ممالک کی ایک انچ زمین پر حملہ کیا ہے۔ تاحال چین اقوام متحدہ کے تقریباً 30 امن مشنز میں 50,000 سے زائد امن دستے بھیج چکا ہے،یوں چین اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کے مستقل ارکان میں سب سے زیادہ امن دستے بھیجنے والا ملک ہے۔ ایرانی جوہری مسئلے سے لے کر افغانستان کی صورتحال سے نمٹنے تک ، چین نے فعال طور پر امن اور مذاکرات کو فروغ دیا ہے اور عالمی و علاقائی امن و سکون کو برقرار رکھنے میں تعمیری کردار ادا کیا ہے۔
چین نے ایک جامع خوشحال معاشرے کی تعمیر میں مطلق غربت کا خاتمہ کیا ہے جبکہ عالمی سطح پر چین کی شراکت کا تناسب 70 فیصد سے زائد ہے۔عالمی اقتصادی ترقی میں چین کی معاشی شراکت کی شرح مسلسل 15 سالوں سے دنیا میں پہلے درجے پر ہے۔ شی جن پھنگ کا بنی نوع انسان کے ہم نصیب سماج کا تصور اقوام متحدہ کی کئی قراردادوں میں شامل کیا گیا ہے ۔ یہ عالمی گورننس کی بہتری میں سی پی سی کا ایک اہم تعاون ہے۔موجودہ عالمی وبائی صورتحال میں بھی چین دنیا کی بھرپور مدد کر رہا ہے۔سی پی سی کی تاریخ اور لغت میں لفظ "بالادستی" کبھی بھی شامل نہیں ہوگا۔