آنے والے پچاس برسوں میں بین الاقوامی تعلقات میں "چین اور امریکہ کے باہمی تعلقات احسن انداز سے نبھانے کا طریقہ کار تلاش کرنا " اہم ترین معاملہ ہوگا۔یہ خیال چینی صدر شی جن پھنگ نے سولہ نومبر کو چین اور امریکہ کے صدور کی ورچوئل ملاقات میں ظاہر کیا۔ چین -امریکہ تعلقات کے اس کلیدی مرحلے پر دونوں ممالک کے صدور کی ملاقات نے تعلقات کے مستقبل کی ایک سمت دکھائی ہے۔اس وقت چین امریکہ تعلقات ایک "کراس روڈ" پر کھڑے ہیں۔اس تناظر میں دونوں صدور کی ورچوئل ملاقات غلط فہمی اور منفی قیاس آرائیوں سے گریز کرنے اور روابط اور تعاون کو فروغ دینے کے لیے مددگار ثابت ہوگی۔ملاقات میں امریکی صدر جو بائیڈن نے کہا کہ امریکہ چین تعلقات کو "بگڑنے" نہیں دینا چاہیے۔ انہوں نے اس بات کا اعادہ کیا کہ امریکہ چین کے نظام کو تبدیل کرنے کا ارادہ نہیں رکھتا ،چین کی مخالفت کرنے کےلیے اتحادی تعلقات کو مضبوط بنانے کی کوشش نہیں کرتا۔ ان کا کہنا تھا کہ امریکہ چین سے تصادم نہیں چاہتا اور"تائیوان علیحدگی " کی حمایت نہیں کرتا ہے۔چین نے زور دیا کہ امریکہ کو اپنے ٹھوس عمل سے چینی عوام اور عالمی برادری کا اعتماد حاصل کرنا چاہیئے اور اپنے وعدوں کو پورا کرنا چاہیئے۔شی جن پھنگ نے چین اور امریکہ کو دو بڑے بڑے بحری جہازوں سے تشبیہہ دیتے ہوئے امید ظاہر کی کہ دونوں بحری جہاز مل کر آگے بڑھیں گے۔امید ہے کہ امریکہ، چین کے ساتھ روابط اور تعاون کو مضبوط بناتے ہوئے اپنے ملک کے مسائل سے احسن انداز میں نپٹنے کے ساتھ ساتھ اپنی بین الاقوامی ذمہ داریوں کو بھی نبھائے گا۔یہ دونوں ممالک اور عالمی عوام کی مشترکہ خواہش ہے۔