زمبابوے کے کچھ علاقوں میں صاف پانی کی قلت کی وجہ سے لوگ بیماریوں کا شکار تھے۔ دو ہزار بارہ سےچینی حکومت نے یہاں ایک ہزار کنوئیں کھودنے میں مدد فراہم کی جس سے چار لاکھ مقامی باشندے مستفید ہوئے ہیں۔ پانی کے یہ کنوئیں چین اور افریقہ کی مضبوط دوستی کے عکاس ہیں۔افریقہ کی ایک سروے فرم نے حال ہی میں ایک رپورٹ جاری کی جس کے مطابق ،افریقہ میں اثرورسوخ کے لحاظ سےچین پہلے نمبر پر ہے۔یہ چین افریقہ ہم نصیب معاشرے کے جوش اور ولولے کی عکاسی بھی ہے۔
چینی حکومت نے 26 نومبر کو "عہد نو میں چین-افریقہ تعاون" کا وائٹ پیپر جاری کیا، جس میں چین-افریقہ تعاون کی نتیجہ خیز کامیابیوں کا جامع جائزہ لیا گیا ہے۔ چین-افریقہ کے عملی تعاون، دونوں جوانب کے لوگوں کے لیے بھرپور فوائد کا باعث ہے ۔ مثلاً کووڈ-۱۹ کی وبا کے دوران کچھ افریقی ممالک نے چین کے مشکل وقت میں اس کا ساتھ دیا ، گو کہ وہ امیر نہیں ہیں پھر بھی انہوں نے چین کے لیے ساز وسامان اور نقد عطیات فراہم کیے۔ جب افریقہ میں وبا پھیلی تو چین نے متاثرہ ممالک کی بھرپور مدد کی۔ اس وقت چین نے افریقہ کو ویکسین کی تقریباً 200 ملین خوراکیں فراہم کی ہیں اور 2020 کے آخر تک 15 افریقی ممالک کو بلا سود قرضوں سے مستثنی کرنے کا اعلان کیا ۔
" دی بیلٹ اینڈ روڈ" کے تحت، چین نے مقامی علاقوں کی ترقیاتی صلاحیت کو بڑھانے کے لیے بنیادی تنصیبات کو اپ گریڈ کرنے میں افریقی ممالک کو مسلسل مدد فراہم کی ہے۔اس کے ساتھ ساتھ، ڈیجیٹل اکانومی، ایرو اسپیس اور صاف توانائی جیسے ابھرتے ہوئے شعبوں میں، چین نہ صرف سائنسی اور تکنیکی صلاحیتوں کی تربیت دینے میں مدد کر رہا ہے بلکہ آفات سے بچاؤ،سیٹلائٹ نیوی گیشن و زراعت سمیت مختلف شعبوں میں افریقی ممالک کے ساتھ تعاون کرنے کے لیے اپنے ریموٹ سینسنگ ڈیٹا کا بھی استعمال کررہا ہے۔
چین افریقہ تعاون فورم کا وزارتی اجلاس سینیگال میں منعقد ہوگا، جو چین افریقہ تعاون کے لیے بے حد اہم ہے۔خواہ عالمی صورتحال میں کسی بھی طرح کا بدلاو آئے،چین افریقہ تعاون پر کسی بھی قسم کےمنفی اثرات مرتب نہیں ہوں گے۔