چین .لاوس ریلوے لاو عوام کے لیے ایک قیمتی تحفہ ہے ، سی آر آئی کا تبصرہ

2021-12-04 16:19:08
شیئر:

چین .لاوس ریلوے  لاو  عوام کے لیے ایک قیمتی تحفہ ہے ، سی آر آئی کا تبصرہ_fororder_中老

بیجنگ وقت کے مطابق تین دسمبر کی شام چار بج کر چوالیس منٹ پر چین اور لاوس کے صدور کی  ورچوئل ہدایات  کی روشنی میں چین ۔ لاوس ریلوے پر آمدورفت کا باضابطہ آغاز ہو گیا ۔ 

چین۔لاؤس ریلوے منصوبہ "بیلٹ اینڈ روڈ"  انیشیٹو کے تحت لاؤ  عوام کو دیا گیا ایک قیمتی تحفہ ہے۔ اس سے قبل لاؤس میں تھائی لینڈ کو جانے والی3.5 کلومیٹر کی صرف ایک ریلوے تھی۔ چین -لاؤس ریلوے کی تعمیر  پانچ سال میں مکمل کی گئی ہے اور اس کی  کل لمبائی 1035 کلومیٹر  ہے ۔اس ریلوے کی بدولت لاؤس کے دارالحکومت وینٹیانے سے چین اور لاؤس کے سرحدی علاقے  تک سفر کا دورانیہ تقریباً اڑتالیس گھنٹے سے گھٹ کر صرف تین گھنٹے رہ گیا ہے۔یوں لاؤس نے تیز رفتار ریلوے کے  دور میں قدم رکھا ہے۔
یہ ریلوے  ترقی کے لامحدود مواقع پیدا کرے گی۔ لوگوں کے سفر میں آسانی  کے علاوہ،  ریلوے سے وابستہ  علاقوں میں سیاحت ، زراعت، آبی وسائل کے استعمال اور شہر کاری کو بھی فروغ دیا جائے  گا ، اور   وینٹیانے جامع ترقیاتی زون اور چائنا-لاؤس اکنامک کوآپریشن زون سمیت  اقتصادی پارکس کی ترقی میں مدد فراہم کی جائے گی ۔
یہ ایک  امید کا بیج بونے والا ر استہ بھی ہے۔ 2016 میں چین-لاؤس ریلوے منصوبے کے آغاز کے بعد سے، 5000 سے زائد  مقامی لوگ اس کی تعمیر میں شریک رہے ہیں۔ لاؤ نوجوانوں کی ایک بڑی تعداد نے پہاڑوں سے باہر  نکل کر اپنی محدود دنیا کو وسعت دی ہے، اور جدید ٹیکنالوجی اور علوم سیکھے ہیں۔
کہا جا سکتا ہے کہ چین - لاوس ریل وے منصوبہ " بیلٹ اینڈ روڈ " انیشیٹو کے تحت حاصل شدہ ایک اور شاندار مثال ہے ۔ گزشتہ آٹھ برسوں میں چین نے 142ممالک اور 32 بین الاقوامی تنظیموں کے ساتھ "بیلٹ اینڈ روڈ" کی  مشترکہ تعمیر کے لیے 200 سے زائد  تعاون کی دستاویزات پر دستخط کیے ہیں۔  مصر-چین چیمبر آف کامرس کے سیکرٹری جنرل دیا حلمی کے مطابق "بیلٹ اینڈ روڈ"انیشیٹو نے شراکت دار ممالک کے لیے ٹھوس ثمرات  لائے ہیں، اور ان ممالک کے بنیادی ڈھانچے کی ترقی اور جدت کاری میں اہم کردار ادا کیا ہے۔