ہانگ کانگ میں انتشار پھیلانے کے جرم میں ملوث مفرور شخص لو گوان چھونگ نے حال ہی میں دعویٰ کیا تھا کہ اسے امریکہ نے نام نہاد "جمہوریت سمٹ" میں تقریر کرنے کے لیے مدعو کیا ہے۔ ایک مفرور مجرم کے ساتھ مہمانِ خصوصی کی طرح سلوک کرنا شرمناک ہے! یہ نہ صرف امریکہ کے ہانگ کانگ کے باغیوں کو بچانے اور جمہوریت کے نام پر چین کے اندرونی معاملات میں مداخلت کرنے کے مذموم عزائم کو پوری طرح بے نقاب کرتا ہے بلکہ دنیا کو امریکہ کی منافقت اور "جمہوریت" کے "دوہرے معیار" کو دیکھنے کا موقع بھی فراہم کرتا ہے۔ یہ ظاہر کرتا ہے کہ امریکہ کس طرح جمہوریت کو ہتھیار بنا کر دوسرے ممالک کے معاملات میں مداخلت کرتا ہے۔
"ہانگ کانگ کی علحیدگی " کے نام نہاد کارکن لوو گوان چھونگ نے بار بار ایسے بیانات جاری کئے جن میں لوگوں کو علیحدگی پسندی پر ابھار گیا۔ یہ شخص متعدد بار امریکہ کا دورہ کر چکا ہے۔ ہانگ کانگ کی قومی سلامتی کے قانون کے اطلاق کے بعد یہ شخص راتوں رات ہانگ کانگ سے فرار ہو گیا لیکن مسلسل ہانگ کانگ میں انتشار پھیلانے کی کوششوں میں ملوث رہا۔
جولائی 2020 میں، ہانگ کانگ کی پولیس لو گوان چھونگ اور ہانگ کانگ کے دیگر باغیوں کو گرفتار کرنا چاہتی تھی جو بیرونی طاقتوں کے تعاون سے ہانگ کانگ میں انتشار
پید اکر رہے تھےا ور ملکی سلامتی کو خطرات سے دوچار کر رہے تھے۔
امریکہ " جمہوریت سنٹ " کے نام پر چین کو تنہا کرنے کے کوشاں ہے۔ جھوٹی "جمہوریت" اور بالادستی کی سوچ کے تحت امریکہ کی طرف سے چلایا جانے والا یہ فریب ناکامی سے دوچار ہے۔