امریکہ نے "انسانی حقوق"کے تحفظ کو بیرونی ممالک میں"امریکی جمہوریت"کو فروغ دینے کا ایک حربہ بنایا ہے ،تاہم امریکہ میں بندوقوں کے پھیلاؤ سے ہر امریکی کے بنیادی انسانی حق ، یعنی زندگی کو خطرہ ہے۔
اعدادوشمار سے ظاہر ہوتا ہے کہ امریکہ دنیا میں بندوق سے متعلق سب سے کمزور قوانین مگر بندوقوں کی سب سے بڑی تعداد کا حامل ملک ہے اور ان کی تعداد تقریباً انتالیس کروڑ تیس لاکھ ہے ۔دوسرے امیرممالک کے مقابلے میں امریکیوں کے فائرنگ سے قتل کیے جانے کے امکانات 25 گنا زیادہ ہیں۔ یہاں سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ اتنے تشویشناک اعدادو شمار اور قیمتی جانی نقصانات کے باوجود اس حوالے سے امریکی حکومت نے موثر اقدامات کیوں نہیں اختیار کیے؟اس کی کئی وجوہات ہیں جن میں سب سے بڑا اور اصل سبب یہ ہے کہ سیاسی اور قانونی نظام کے باعث "گن کنٹرول بلز" کی منظوری نہیں ہو سکتی۔ریاستی اور وفاقی حکوتوں ،ڈیموکریٹک اور ری پبلکن پارٹیز کے درمیان اختلافات کی وجہ سے صورتحال پیچیدہ ہو گئی۔
گن کنٹرول کے معاملے پر پیسے کی سیاست کا بھی بے حد اثر ہے۔امریکہ کی نیشنل رائفل ایسوسی ایشن، امریکہ میں بندوق مالکان کی سب سے بڑی تنظیم ہے، اس کے کم از کم پچاس لاکھ اراکین ہیں اور یہ بڑی تعداد میں فنڈ نگ کرتی ہے۔صدارتی انتخابات ہوں یاکانگریس کے انتخابات حتی کہ سپریم کورٹ کے جج کی نامزدگی پر بھی اس تنظیم کا بہت گہرا اثر ہے۔
یوں یہ خوفناک حقیقت سامنے آتی ہے کہ " گن وائلنس " سے قیمتی جانیں ضائع ہو رہی ہیں ،لیکن سیاستدان اسے نظر انداز کرتے آرہے ہیں۔اس "گن وائلنس" اور اس سے متعلقہ مسائل نےامریکی جمہوریت کی خامیاں پوری طرح بے نقاب کر دی ہیں۔