حالیہ دنوں امریکہ اور برطانیہ جیسے چند ممالک نے بیجنگ سرمائی اولمپکس میں شرکت کے لیے سرکاری حکام کو نہ بھیجنے کا دعویٰ کیا ہے۔ چونکہ چین نے اس حوالے سے متعلقہ ممالک کو دعوت نامے ہی نہیں بھیجے لہذا ایسے بیانات ماسوائے سیاسی قیاس آرائیوں کے کچھ نہیں۔ بیجنگ سرمائی اولمپکس اولمپک ایتھلیٹس اور دنیا بھر کے برفانی کھیلوں کے شائقین کے لیے ایک عظیم الشان ایونٹ ہے، یہ ہر گز سیاست دانوں کا کوئی سیاسی اکھاڑہ نہیں ہے۔امریکہ اور برطانیہ جیسے انفرادی ممالک کے بیانات محض "واویلا" ہے جو بیجنگ سرمائی اولمپکس کے حوالے سے بین الاقوامی برادری کی توقعات سے متصادم ہے۔
علاوہ ازیں دنیا بھر سے کھلاڑیوں نے بیجنگ سرمائی اولمپکس میں شرکت کے لیے انتہائی جوش و خروش اور بلند توقعات کا اظہار کیا ہے۔ بیجنگ سرمائی اولمپکس انتظامی کمیٹی کے اعدادوشمار کے مطابق 17 نومبر تک یورپ، امریکہ، کینیڈا، آسٹریلیا اور نیوزی لینڈ کی اولمپک کمیٹیوں نے 14,000 سے زائد رجسٹریشن کی درخواستیں جمع کروائی ہیں۔صرف امریکہ کی اولمپک کمیٹی کی جانب سے ہی 1,528 درخواستیں جمع کروائی گئی ہیں۔ روس نے حال ہی میں کہا ہے کہ وہ تقریباً 450 ارکان پر مشتمل ایک بڑا دستہ گیمز میں شرکت کے لیے چین بھیجے گا جس میں 216 کھلاڑی شامل ہیں۔
اس وقت عالمی وبائی صورتحال بدستور تشویشناک ہے جبکہ کچھ خطوں میں تنازعات نے دوبارہ جم لیا ہے۔ اس تناظر میں بیجنگ سرمائی اولمپکس کا جلد انعقاد نہ صرف کھیلوں کا ایک بڑا ایونٹ ہے بلکہ پوری دنیا کے لوگوں کے لیے اتحاد، امن اور دوستی کا بھی پیغام ہے ۔