جانز ہاپکنز یونیورسٹی کے تازہ ترین اعدادوشمار کے مطابق 13 تاریخ تک امریکہ میں کووڈ۔19سے متاثرہ مصدقہ کیسز کی مجموعی تعداد 50 ملین سے تجاوز کر چکی ہے جبکہ اموات کی مجموعی تعداد تقریباً آٹھ لاکھ ہو چکی ہے ، جو دنیا میں سب سے زیادہ ہے۔ 50 ملین اور آٹھ لاکھ دونوں عددی اعتبار سے کافی "بھارے" ہیں کیونکہ امریکہ کے مجموعی کیسز دنیا میں رپورٹ شدہ مجموعی کیسز کا تقریباً پانچواں حصہ ہیں جبکہ اموات کی تعداد پہلی عالمی جنگ، دوسری عالمی جنگ، کوریائی جنگ، ویتنام جنگ، عراق جنگ اور افغانستان جنگ میں امریکی اموات کی مجموعی تعداد سے بھی زیادہ ہے۔ امریکہ میں وبا کے پھیلاو کی مجموعی صورتحال پر نگاہ دوڑائی تو بیرونی دنیا کے لیے یہ جاننا مشکل نہیں کہ سیاسی مفادات کے تابع سیاست دانوں نے وبا کی روک تھام کے اقدامات تاخیر سے اپنائے ہیں۔کووڈ۔19 کے سامنے، امریکی جمہوری نظام مکمل طور پر "ناکام" ہو چکا ہے۔ وفاقی حکومت اور مقامی حکومتیں آپس میں صف آراء ہیں، اور ملک میں وبا کی روک تھام ابتری کا شکار ہے۔ دونوں سیاسی جماعتوں کے درمیان لامتناہی محاز آرائی کے باعث انسداد وبا کے اقدامات کو سیاسی رنگ دیا گیا ہے۔ ماسک پہننا ہے یا نہیں، امریکہ میں دونوں جماعتوں اور ان کے حامیوں کے درمیان بحث کا مرکز بنا ہوا ہے۔امریکی معاشرے میں وبا کی روک تھام کا جواز بری طرح کمزور ہو چکا ہے۔اس وبا نے امریکی سیاست، معیشت اور معاشرت جیسے مختلف شعبوں میں تضادات کو بے نقاب کیا ہے اور امریکی جمہوری نظام کی کمزوری کو عیاں کیا ہے۔ امریکہ میں طب اور صحت کا مہنگا نظام صرف امراء کی دسترس میں ہے اور غریبوں کو سماجی تحفظ سے محروم کرتا ہے۔یہی وہ خامیاں ہیں جن کی وجہ سے وبا پر مؤثر طور پر قابو نہیں پایا جا سکتا ہے۔