15 تاریخ کو چینی صدر شی جن پھنگ اور روس کے صدر ولادیمیر پوٹین نے ایک ویڈیو میٹنگ کی اور ڈیڑھ گھنٹے تک دو طرفہ تعلقات، عملی تعاون اور بین الاقوامی تزویراتی تعاون جیسے موضوعات پر تبادلہ خیال کیا۔ دونوں فریقوں نے "بیجنگ ونٹر اولمپکس ملاقات" کا فیصلہ کیا جو دونوں سربراہان مملکت کے درمیان گہری دوستی کو ظاہر کرتا ہے اور دونوں ممالک کے درمیان اعلیٰ سطح کے سیاسی باہمی اعتماد کا بھی مشاہدہ کرتا ہے۔یہ ملاقات اس سال چین اور روس کے سربراہان مملکت کے درمیان دوسری ویڈیو میٹنگ ہے اور 2013 کے بعد سے دونوں فریقین کے درمیان 37ویں ملاقات ہے۔ دنیا بھر میں دیکھا جائے تو چین اور روس کے سربراہانِ مملکت کا اتنی کثرت سے ملنا نایاب ہے۔ سربراہان مملکت کی قیادت میں چین اور روس کے تعلقات تاریخ کے بہترین دور سے گزر رہے ہیں اور مختلف شعبوں میں عملی تعاون کے نتائج برآمد ہو رہے ہیں۔اس وقت بھی بعض مغربی ممالک ’’جمہوریت‘‘ اور ’’انسانی حقوق‘‘ کی آڑ میں چین اور روس کے اندرونی معاملات میں مداخلت کررہے ہیں۔ اس سازش کے مقابلے کے لیے، چین اور روس کو دونوں فریقوں کے مفادات کے تحفظ کے لیے مزید مشترکہ اقدامات کرنا ہوں گے اور عالمی نظم و نسق کے لئے آواز بلند کرنی چاہیے۔ ملاقات کے دوران چین نے کہا کہ وہ ہمیشہ کی طرح ملک کے طویل مدتی استحکام کو برقرار رکھنے کے لیے روس کی کوششوں کی مضبوطی سے حمایت کرے گا۔ روسی فریق نے کہا کہ وہ تائیوان سے متعلق معاملات پر چینی حکومت کے جائز موقف کی سختی سے حمایت کرے گا، اور ایشیا و بحرالکاہل کے خطے میں کسی بھی قسم کے "چھوٹے حلقوں" کی تشکیل کی سختی سے مخالفت کرے گا۔ رائٹرز نے تبصرہ کیا کہ چینی اور روسی سربراہان مملکت کے درمیان ویڈیو میٹنگ نے پوری طرح سے یہ ظاہر کیا کہ چین اور روس کس طرح ایک دوسرے کی حمایت کرتے ہیں، اور یہ کہ دو بڑی طاقتیں متحد ہیں اور مغربی مداخلت کے خلاف ہیں۔ ایک ماہ کے بعد دونوں سربراہان مملکت ایک بار پھر روبرو ملاقات کریں گے۔ تب دونوں فریق اہم دستاویزات جاری کریں گے اور چین روس تعلقات کو ایک نئی بلندی تک لے جانے کے لیے تعاون کے سلسلہ وار معاہدوں پر دستخط کریں گے۔ چین اور روس کا تعاون نہ صرف دونوں ممالک کے عوام کے لیے ایک نعمت ہے بلکہ دنیا کی پرامن ترقی کے لیے بھی ایک فائدہ مند ہے۔ چین اور روس کے تعلقات کو سبوتاژ کرنے کی کوئی بھی کوشش کامیاب نہیں ہوگی۔